بلدیہ ٹاؤن کراچی اور پلاسٹک فیکٹری لاہور کے شہدا کا بدلہ صرف استحصالی نظام کو بدل کر ہی لیا جا سکتا ہے۔سرمایہ دار اپنے شرح منافع میں اضافے کی خاطر انسانی زندگیوں سے کھیل رہے ہیں۔مزدوروں کے حقوق اور تحفظ کے لئے بنائے گئے حکومتی ادارے ایک ڈھونگ ہیں۔اسمبلیوں میں بیٹھے سرمایہ داروں اور جاگیرداروں سے اچھائی کی کوئی توقع مزدوروں کو نہیں ہونی چاہیے۔ان خیالات کا اظہار پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کیمپین کی طرف سے سانحہ بلدیہ ٹاؤن کراچی اور لاہور کے شہداء کے لئے منعقد کئے گئے تعزیتی ریفرنس میں خطاب کرتے ہوئے پارس جان، قمرالزماں خان، سیدزمان، احسان قادری، مسعود افضل، ڈاکٹر اسلم نارو، نعیم مہاندرا، حیدر چغتائی، عبدالرؤف، خلیل بخاری، محمد بوتا، محبوب خان، غلام ربانی بلوچ، ندیم محمداور فضل محمود نے کیا۔
مزدور رہنماؤں نے کہا کہ اس وقت مزدور تحریک کے متحرک کارکنان پر یہ لازم ہوگیا ہے کہ وہ روز مرہ کے مسائل کے ساتھ ساتھ محنت کش طبقے میں طبقاتی شعور بیدار کریں اورسرمایہ دارانہ نظام کے خلاف جدوجہد کے لئے مزدوروں کی نظریاتی تربیت کریں۔مقررین نے عام انتخابات کے ذریعے کسی قسم کی بہتری کے امکانات کو رد کرتے ہوئے کہا کہ یہ نام نہاد جمہوریت ایک دھوکہ ہے اور دراصل سرمائے کی آمریت ہے۔پروگرام کے مہمانِ خصوصی PTUDCکے مرکزی سیکرٹری اطلاعات کامریڈ پارس جان نے کہا کہ کراچی میں محنت کشوں کو رنگ، مذہب اور نسل کے نام پر لڑوانے کی ہر ممکن کوشش حکمران طبقات کی جانب سے کی جاتی ہے۔ لیکن بلدیہ ٹاؤن سانحہ میں مرنے والوں میں ہر فرقے اور قومیت کے مزدور شامل تھے۔ان محنت کشوں کی موت کا ذمہ دار کوئی اور نہیں بلکہ سرمایہ دارانہ نظام اور اس کی رکھوالی پاکستانی ریاست ہے۔پوری دنیا میں محنت کش طبقے کی نجات مذہبی یا قومی نہیں بلکہ صرف اور صرف طبقاتی لڑائی میں مضمر ہے۔اس لڑائی کو لڑنے اور جیتنے کے ذریعے ضروری ہے کہ محنت کش اپنے آپ کو نہ صرف تنظیمی طور پر مظبوط کریں بلکہ نظریاتی حوالے سے بھی مسلح کریں۔مقررین نے مزدور تنظیموں اور رہنماؤں کے خلاف جھوٹے مقدمات، برطرفیوں کی شدید مذمت کی اور کوکا کولا سے نکالے گئے تمام مزدوروں کو فوری بحالی کا مطالبہ کیا۔
Source: The Struggle (Pakistan)