20 جون 2019ء کو تائیوان کی ایک نجی ائر لائن EVA Air کی فضائی میزبانوں نے ہڑتال کر دی۔ تاؤ یوان فضائی میزبان یونین کی قیادت میں 2 ہزار300 محنت کشوں نے ہڑتال میں حصہ لیا۔ یہ ہڑتال تائیوان کے نجی سیکٹر میں 1987ء میں KMT آمریت کے خاتمے کے بعد سب سے بڑی ہڑتال ہے۔ اس ہڑتال کی وجہ سے اب تک 700 پروازیں منسوخ ہو چکی ہیں۔
[Source]
ہڑتال کے فضائی سفر پر دیو ہیکل اثرات کی وجہ سے تائیوانی سماج میں اس کا بہت زیادہ چرچا ہو رہا ہے جبکہ ہر رنگ نسل کا بورژوا میڈیا ہڑتالی مزدوروں پر ضرورت سے زیادہ اجرت لینے والی بدماغ ”شہزادیاں“ جیسے غلیظ الزامات لگا رہا ہے۔ دوسری طرف ہڑتال کے حوالے سے گرما گرم بحث مباحثہ سوشل میڈیا، ریڈیو سٹیشن اور مقامی ریستورانوں میں سننے کو مل رہی ہے۔ یہ کہنا مبالغہ آرائی نہیں ہو گی کہ تائیوان کا محنت کش طبقے کا ایک فیصلہ کن حصہ اس ہڑتال کو اپنی لڑائی کے طور پر دیکھ رہا ہے۔
ہڑتال
ہڑتالی مزدور تمام خواتین ہیں، کیونکہ Air EVA کی پالیسی ہے کہ فضائی میزبان صرف خواتین ہی ہوں گی، جن کے مطالبات میں طویل شفٹوں کا خاتمہ، بورڈ آف ڈائریکٹرز میں نمائندگی، یونین کے ساتھ غیر منسلک مزدوروں کی یونین کنٹریکٹ مراعات سے استفادہ حاصل کرنے پر پابندی، فضائی سفر کے اخراجات میں اضافہ اور دیگر شامل ہیں۔ لیکن اپریل 2017ء سے اب تک انتظامیہ کے ساتھ 20 ناکام مذاکرات کے بعد ائرلائن کی مزدوروں نے غیر یونین افراد کے مستفید ہونے اور کمپنی بورڈ میں نمائندگی کے حوالے سے ہٹ دھرمی کے خلاف ہڑتال شروع کر دی ہے۔
ایوا ائیر کی یہ فضائی میزبان حال ہی میں جولائی 2016ء میں اپنی یونین بنانے میں کامیاب ہوئیں اور ایک لمبے عرصے سے انہیں کم اجرتوں، طویل اوقاتِ کار اور انتظامیہ کی طرف سے خوفناک بلند معیار سروس کی فراہمی جیسے مسائل کا سامنا رہا ہے۔ اگرچہ کام کی صورتحال بہتر کرنے کے لئے مذاکرات عرصہ دراز سے چل رہے ہیں لیکن شاید جس واقعہ نے چنگاری کا کام دیا وہ اس سال جنوری میں پیش آیا جب ایک جانے مانے بدنام مسافر نے شور شرابا ڈالتے ہوئے ایک فضائی میزبان کو مجبور کیا کہ وہ دورانِ سفر وہ جہاز کے ٹوائلٹ میں آ کر رفع حاجت کے بعد اس کا پچھواڑا صاف کرے! متاثرہ فضائی میزبان نے اس مسافر کے حوالے سے اس قسم کے کئی دیگر انتہائی گھٹیا اور غیر اخلاقی واقعات کی نشاندہی کی اور ہر واقعے میں مسافر کی سفر سے ممانعت کے بجائے ہر مرتبہ انتظامیہ نے سٹاف کی شدید سرزنش کی۔
In Defence of Marxism ویب سائٹ کے نمائندے کو EVA Air کی فضائی میزبانوں کے ہڑتالی کیمپ جانے کا موقع ملا جو تاؤ یوان، تائیوان میں ائرلائن ہیڈکوارٹر کے باہر لگایا گیا ہے۔ آس پاس کا علاقہ گنجان آباد نہیں ہے اور ٹریفک کا نظام معمول کے مطابق ہے۔ ہڑتالی کیمپ میں رفع حاجت کی سہولت کے ساتھ ساتھ ایک میڈیکل سٹیشن، ایک پریس میز، ایک سٹیج اور سپلائی سٹیشن موجود ہیں۔ مظاہرین نے شدید گرمی اور طوفانی بارش کے درمیان پھنسے غیر یقینی موسم میں احتجاج جاری رکھا ہوا ہے۔
پولیس اور سیکورٹی گارڈز نے ہڑتالی کیمپ کا گھیراؤ کیے ہوئے ہیں اور وہ مستقل مزدوروں کی ویڈیوز بنا رہے ہیں۔ کچھ خواتین نے فیس ماسک پہن رکھے ہیں کیونکہ ایسے واقعات سامنے آئے ہیں جب کئی ایک ہڑتالی محنت کشوں کو سوشل میڈیا پر تضحیک کا نشانہ بنایا گیا۔
جب ہمارا نمائندہ 26 جون کو دوپہر کے وقت کیمپ پہنچا تو وہاں موجود 3سو سے زائد ہڑتالی محنت کش ٹولیوں میں بٹے انتظامیہ کو پیش کرنے والے ممکنہ مطالبات پر بحث مباحثہ کر رہے تھے۔ یونین قیادت کا کہنا ہے کہ یہ کام یونین میں جمہوری روایات کو مزید تقویت پہنچانے کے لئے کیا گیا ہے اور ان مباحثوں کا نتیجہ ہی نمائندوں کے ذریعے انتظامیہ تک پہنچایا جائے گا۔
بحث مباحثے کے آغاز سے کچھ دیر پہلے ہانگ کانگ ٹریڈ یونینز کی کنفیڈریشن (HKCTU)کے نمائندگان اور ہانگ کانگ کیتھے ڈریگن ائر لائن کے مزدور یکجہتی کے لئے کیمپ پہنچے۔ چند دن پہلے جنوبی کوریا کی کئی ٹریڈ یونینز کی جانب سے یکجہتی خطوط بھی موصول ہوئے ہیں۔
انتظامیہ کے خلاف جدوجہد
انتظامیہ کی جانب سے مسلسل دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ ایوا ائیر ویز کارپوریشن کا صدر سن چیامِنگ تمام بورژوا میڈیا کے ساتھ مل کر ہڑتال کو ناکام کرنے کے لئے شدید اور بسا اوقات عجیب و غریب حربے استعمال کر رہا ہے۔ پہلے دن سے انتظامیہ دھمکی دے رہی ہے کہ سال کے آخر میں دیا جانے والا بونس منسوخ کر دیا جائے گا اور تادیبی کاروائیوں کا فوری آغاز کیا جائے گا۔ جس رات ہڑتالی کیمپ قائم کیا گیا، اس رات کئی غنڈوں نے حملہ کرتے ہوئے کیمپ اکھاڑنے کی کوشش کی یہاں تک کہ مزدوروں پر پانی بھی برسایا گیا لیکن ان اوچھے ہتھکنڈوں کا خاطر خواہ نتیجہ نہ نکل سکا۔ ایک موقع پر 15 فضائی میزبان بیرونِ ملک پھنس گئیں کیونکہ انہوں نے ہڑتال نہ کرنے کے معاہدے پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ ہڑتال کے آٹھویں دن انتظامیہ نے ایک دیو ہیکل غبارہ اڑایا جس پر لکھا تھا کہ ”گھر واپس آ جاؤ“ (یعنی کام پر)۔ اس اوچھے ہتھکنڈے پر کچھ میزبانوں نے تنقید کی کہ ویسے تو انتظامیہ کے پاس مذاکرات کرنے کا وقت نہیں لیکن لگتا ہے ان کے پاس اس طرح کی اوچھی حرکتیں کرنے کے لئے وقت اور پیسہ دونوں ہیں۔ انتظامیہ اب پوری کوشش کر رہی ہے کہ نئے افراد کو بھرتی کر کے ہڑتال کمزور کی جائے حتی کہ انہوں نے مرد فضائی میزبانوں کو کبھی ملازمت پر نہ رکھنے کی پالیسی بھی ترک کر دی ہے۔
لیکن انتظامیہ کا سب سے زیادہ استعمال ہونے والا ہتھیار کارپوریٹ آفس اور لاجسٹک سپورٹ مزدوروں کو ٹولیوں کی شکل میں بھیجنا ہے۔ فضائی میزبان یونین کی قیادت کا اس بات پر مصر ہے کہ وہ قانون کی پاسداری کریں گے جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ قانونی طور پر اپنی کمپنی سے باہر تو دور کی بات بلکہ اپنے شعبے سے باہر مزدوروں کو بھی متحرک نہیں کر سکتے۔ اس وجہ سے انتظامیہ کو کھلی چھوٹ ملی ہوئی ہے کہ وہ لاجسٹک مزدوروں میں خوفناک منفی پروپیگنڈہ پھیلائیں کیونکہ ان کی قیادت نہیں ہے اور ان پر ہڑتال کی وجہ سے کام کا بوجھ بڑھ گیا ہے۔ اب بدقسمتی سے ایک ایسی صورتحال بن گئی ہے جس میں لاجسٹک مزدور فضائی میزبانوں کی جدوجہد کے حوالے سے بیگانے ہیں اور ان میں سے کچھ کو انتظامیہ نے منظم کر کے ہڑتالی کیمپ خراب کروانے کی کوشش بھی کی۔
اگرچہ فضائی میزبانوں نے اپنے نعروں اور لاجسٹک مزدوروں کی اجرتوں میں اضافے کے مطالبے کے ذریعے لاجسٹک ورکرز کے ساتھ جڑت بنانے کی کوششیں کی ہیں لیکن یہ کوششیں انتظامی دوریوں کی وجہ سے زیادہ کارگر ثابت نہ ہوسکیں۔ اس کی سب سے اہم وجہ یونین قیادت کی تائیوان کے دقیانوسی اور ہڑتال کو کمزور کرنے والے قوانین کی پاسداری ہے جن کے مطابق ہڑتال کے لیے حکومت سے اجازت لینی پڑتی ہے۔ اگر یونین قیادت نے ایوا ائیر کے تمام مزدوروں کو مستعدی سے منظم کیا ہوتااور ہڑتال کے دائرہ کار کو کمپنی سے باہر بھی پھیلاتے تو ایک شاندار تحرک کے ذریعے انتظامیہ یہاں تک کہ حکومت کو بھی سنجیدہ چیلنج دیا جا سکتا تھا۔
ہمیں یہ جاننے کے لئے تائیوان سے باہر جانے کی ضرورت نہیں کہ ہر وہ جدوجہد جو سماج میں حقیقی تبدیلی کا موجب بنی ہے حتمی طور پر غیر قانونی ہی تھی، چاہے وہ 1980ء کی دہائی میں یونینز کی تابڑ توڑ ہڑتالیں ہوں جن کے نتیجے میں سماج آمریت سے بورژوا جمہوریت کی طرف بڑھا، یا پھر حالیہ سورج مکھی تحریک(Sunflower Movement) ہو جس نے KMT کو ہمیشہ کے لئے برباد کر دیا ہے۔ تمام تر قوانین اور حکومت حتمی تجزیے میں سرمایہ دارانہ ریاست کی تشکیل کرتے ہیں جو ہمیشہ مزدوروں کے خلاف سرمایہ داروں کا ہی ساتھ دے گی۔ مارکس اور اینگلز نے کمیونسٹ مینی فیسٹو میں وضاحت کی تھی کہ ”جدید ریاست کی مجلس عاملہ پوری بورژوازی کے روز مرہ معاملات چلانے کی ایک کمیٹی کے سوا اور کچھ نہیں“۔ مزدوروں کو ریاستی قوانین کی حدودوقیود میں منظم کرنے کا حتمی نتیجہ بورژوا طبقے کی وضع کردہ حدود میں رہ کر ہی کھیلنا ہے جس سے ناگزیر طور پر محنت کش طبقہ سماج میں اپنی پوری قوت کا اظہار کرنے سے قاصر رہتا ہے۔
اسی ضمن میں یہ کوئی انہونی نہیں کہ تائیوان میں تمام بڑے میڈیا گروپ جن کی باگ ڈور سرمایہ داروں کے ہاتھ ہے، اس ہڑتال کے خلاف زہر اگل رہے ہیں۔DPP اور چین نواز میڈیا کمپنیاں جو عام طور پر (دکھاوے کے لئے)ایک دوسرے کے گلے کاٹنے کے درپے ہوتی ہیں، اچانک ہی متحد ہو گئی ہیں اور موثر انداز میں جھوٹ، غلط معلومات یا پھر بالکل ہی ننگے ہو کر ہڑتال کے خلاف انتظامی بیانیہ پیش کر رہے ہیں۔ انتہا پسند KMT اور چین نواز چائینہ ٹائمز نے ہڑتال کے فیصلے کے حوالے سے ووٹنگ میں خامیوں کے حوالے سے بے تحاشہ جھوٹ بولا۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ فروری 2019ء میں ہونی والی پائلٹس کی ہڑتال درحقیقت فضائی میزبانوں کے پائلٹس کے ساتھ تضحیک آمیز رویے کا نتیجہ تھی جس نے ہوا بازوں کو ہڑتال کرنے پر مجبور کیا۔ DPP نواز لبرٹی ٹائمز نے صرف ایک ہی کہانی پکڑی ہوئی ہے کہ ہڑتال کی وجہ سے مسافروں پر کیا گزر رہی ہے۔ 2017ء کی ایک رپورٹ میں لبرٹی ٹائمز نے یہاں تک دعویٰ کیا تھا کہ ائر لائن انڈسٹری میں بڑھتی ہڑتالوں کے پیچھے چینی کمیونسٹ پارٹی (CCP) کا ہاتھ ہے!
سماجی زلزلے
انتظامیہ اور میڈیا کے تابڑ توڑ حملوں کے باوجود فضائی میزبانوں کی ہڑتال کامیابی سے جاری ہے۔ ان کی ہمت و حوصلے کا ایک بڑا ذریعہ سماج کے تمام حصوں سے ملنی والی حمایت ہے۔ اس ہڑتال کے سماج پر گہرے اثرات پڑ رہے ہیں جس کے نتیجے میں تائیوان کی ایک نئی نسل سیکھ رہی ہے کہ اپنے مفادات کا دفاع صرف ہڑتال کے ذریعے ہی کیا جاسکتا ہے۔
بورژوا میڈیا کے نہ ختم ہونے والے جھوٹے حملوں کا مقابلہ کرنے کے لئے فضائی میزبانوں کے دوستو ں اور خاندانوں نے فیس بک پر Fight For EVA Strike کے نام سے ایک عوامی گروپ شروع کر رکھا ہے۔ شروع میں اس گروپ کو بنانے کا مقصد درست خبریں اور ہڑتال کے حوالے سے بحث مباحثے کو آگے بڑھانا تھا۔ اس گروپ کے بننے کے آٹھ دن بعد اس کے ممبران کی تعداد 21 ہزار 600 ہو چکی ہے۔ مزدور، مسافر، سرگرم افراد اور سماج کی ہر پرت سے ہمدرد اس گروپ میں حمایت اور یکجہتی کا اظہار کر رہے ہیں اور میڈیا کے منفی پروپیگنڈے کے خلاف منظم ہو کر جدوجہد کرنے پر شاندار سیر حاصل مباحثے بھی ہوئے ہیں۔ حامیوں نے خود اپنے تئیں درکار سامان کے عطیات اکٹھے کرنے، مزدوروں کی حمایت پر مبنی فیس بک پوسٹیں بنانے، جھوٹے پروپیگنڈے کو تحقیق سے غلط ثابت کرنے، باہمی مشاورت، کامیاب مزدور جدوجہد کی تاریخی اور عالمی معلومات شیئر کرنے یا فضائی میزبانوں کی حمایت کے لئے پرجوش اپیلیں کرنے کی ذمہ داری لی ہوئی ہے۔
In Defence of Marxism ویب سائٹ کے نمائندے کی ہڑتالی کیمپ سے باہر ایک مقامی مزدور سے ملاقات ہوئی جو ذاتی طور پر کسی بھی میزبان کو نہیں جانتا تھا لیکن وہ پھر بھی ہڑتالی کیمپ کے باہر سر پر کپڑا باند ھ کر یکجہتی میں بیٹھا رہا۔ یہاں تک کہ وہ خود ہی پولیس کو قائل کرنے کی کوشش کرتا رہا کہ وہ پیچھے ہٹے رہیں۔ وہ وہاں اس لئے موجود تھا کیونکہ وہ ان مزدوروں سے ملاقات کرنا چاہتا تھا جو اس کی طرح طبقاتی لڑائی پر یقین رکھتے ہیں۔ ہماری اس سے کئی موضوعات پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ اگرچہ ہمارا س نکتے پر اختلاف تھا کہ کیا موجودہ سماجی نظام میں اصلاحات کی جا سکتی ہیں یا نہیں، لیکن ہم اس بات پر متفق تھے کہ اب منافع کی قوت محرکہ کی مزید ضرورت نہیں ہے اور محنت کش طبقے کو براہِ راست سیاست کنٹرول کرنی چاہیے۔ جب ہم جدا ہوئے تو ہم متفق تھے کہ اگر درست نظریات والے افراد اقلیت میں ہیں تو اس حقیقت سے قطعی طور پر گھبرانے کی ضرورت نہیں کیونکہ اگر اس عہد میں ان نظریات کی ضرورت ہے تو پھر ان کا پھیلنا ناگزیر ہے اور محنت کش طبقے میں ان کی ترویج آج کی اشد ضرورت ہے۔
تائیوان میں پہلی بار محنت کش طبقے کے شعور میں طبقاتی جدوجہد کے حوالے سے معیاری جست کا شاندار موقع موجود ہے۔ فیس بک گروپ کے ممبران اور دیگر کو موجودہ ہڑتال کی تاریخی اہمیت کا احساس ہو رہا ہے۔ دیو ہیکل صنعتی تنظیموں کی قیادت بے شک تعداد میں کم ہے لیکن انہیں صنعتی مزدوروں کو تحریک دینے اور عوام کو سڑک پر لانے کی کاوش کرنی چاہیے۔
توقعات کے مطابق کئی مزدور دشمن اور انتہائی قابل نفرت عناصراپنے مفادات کی تکمیل کے لیے تحریک میں گھسنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ تحریک کو کمزور کیا جائے۔ DPP، KMTاور NPPمیں سے کچھ سیاست دانوں نے کیمپ میں آ کر حمایت کا اعلان کیا ہے تاکہ محنت کشوں کی توانائی اور اعتماد کو براہِ راست عمل کے بجائے پارلیمانی سیاست کی طرف موڑ دیا جائے۔ لیکن ہم واضح طور پر خبردار کرتے ہیں کہ یہ سیاست دان انہی بورژوا پارٹیوں سے تعلق رکھتے ہیں جنہوں نے آج تک پارلیمان میں مزدوروں کے مفادات کے لئے ایک آواز نہیں اٹھائی۔ مثلاً DPP کا ممبر پارلیمنٹ چنگ کنگ چاؤ تائیوان ٹریڈ یونین کنفیڈریشن کا سابق صدر ہے اور اس نے 2016ء میں DPP کے آئینی بل کے حق میں ووٹ ڈالا تھا جس کے مطابق 7 اجرتی قومی چھٹیوں کو ختم کیا جانا تھا۔ مزدوروں کو ہر صورت ہر قسم کی بورژوا سیاسی تنظیم سے آزاد رہنا ہے اور ایک ایسی سیاسی پارٹی کی تخلیق کی جدوجہد کرنی ہے جو ان کے طبقے کی ترجمان ہو۔
طبقاتی جدوجہد میں دیو ہیکل تبدیلی
موجودہ جدوجہد اور اس میں تائیوانی سماج کی بڑھتی دلچسپی کوئی حادثہ نہیں ہے۔ یہ عالمی مزدور تحریک کی جدوجہد کا حصہ ہے۔ اس ہڑتال کے ساتھ ساتھ ہم سوڈان، الجیریا اور ہنڈوراس میں انقلابی واقعات رونما ہوتے دیکھ رہے ہیں جبکہ امریکہ، ہانگ کانگ، برازیل، چیکوسلواکیہ، سوئٹزر لینڈ، قازقستان اور دیگر ممالک میں دیو ہیکل عوامی مظاہرے یا ہڑتالیں ہو رہی ہیں۔ اس تمام جدوجہد کی بنیاد عالمی سرمایہ دارانہ نظام کا نامیاتی بحران ہے جو سرمایہ داروں کو محنت کشوں کے مفادات پر تابڑ توڑ حملے کرنے پر مجبور کر رہاہے جس کی وجہ سے محنت کش اپنی پرانی عادتوں کو ترک کر کے مستقل گھمبیر ہوتے حالاتِ زندگی کا مستقل حل تلاش کرنے کے لئے مختلف نئے طریقے اور حربے استعمال کرنے پر مجبور ہو رہا ہے۔
تائیوان میں اسی بحران کے نتیجے میں بلند شعور یافتہ ایک نئی نوجوان نسل تیار ہو چکی ہے جو تاؤ یوان کے صنعتی علاقے میں مرکوز ہے اور جس کی سب سے زیادہ شعور یافتہ پرت ائر لائن انڈسٹری ہے۔ اس عمل میں چائینہ ائرلائن کی 2016ء کی ہڑتال کا اہم کردار ہے جس میں ریڈیکل عام مزدوروں نے دہائیوں سے براجمان یونین قیادت کو اکھاڑ پھینکا اور ایک جنگجو ہڑتال کے ذریعے اپنے لئے مراعات حاصل کیں۔ اس تجربے سے شعور یافتہ مزدوروں کے عوامی لائحہ عمل میں بھی واضح تبدیلی رونما ہوئی۔ چائینہ ائرلائن ایمپلائی یونین کے جنرل سیکرٹری زو میزو(دہائیوں سے یونین کی لیفٹ حزبِ اختلاف کا ممبر)تاؤ یوان میں خالصتاً ایک آزاد طبقاتی بنیادوں پر میئر کی انتخابی کیمپئن پر چل نکلا جس نے مستقبل کی ایک عوامی سیاسی پارٹی کے بننے کا عمل شروع کرد یا ہے۔ زو کی انتخابی مہم کی سربراہ لینا چینگ بھی تاؤ یوان فضائی میزبان یونین کی جنرل سیکرٹری ہے جس کی بنیاد 2016ء کی چائینہ ائرلائن کی کامیاب ہڑتال سے کچھ عرصہ پہلے ہی ڈالی تھی۔ اس یونین کی قیادت ہی موجودہ EVA Air ہڑتال کی قیادت کر رہی ہے۔
تاؤ یوان فضائی میزبان یونین تائیوان میں اپنی جدوجہد کا دائرہ کار پھیلا رہی ہے۔ ہانگ کانگ میں جبری حوالگی کے بل کے خلاف لاکھوں لوگوں کے احتجاج کے دوران TFAU اور دیگر یونینز نے ایک پٹیشن شروع کی جس میں 20 سے زیادہ یونینز اور کئی افراد شامل تھے جنہوں نے تائیوان اور ہانگ کانگ کی حکومتوں کی محنت کش طبقے کو کمزور کرنے کی سازشوں کی شدیدمذمت کرتے ہوئے ہانگ کانگ کی عوام سے بھرپور یکجہتی کا اظہار کیا اور سیاسی ہڑتالوں کے حق کا مطالبہ کیا جو آج بھی تائیوان میں غیر قانونی ہے۔
آگے بڑھنے کا کیا راستہ ہے؟
یہ شعور یافتہ تناظر آزادانہ طور پر سماج کی تبدیلی کے مارکسی پروگرام کی جانب بڑھ رہے ہیں جس سے پتہ چلتا ہے کہ تائیوانی محنت کش اپنے مفادات کے تحفظ کے لئے لازمی ریڈیکل نتائج اخذ کر رہے ہیں۔ لیکن محنت کش طبقے کو اپنی پوری طاقت کا اظہار کرنے کے لئے مزید اقدامات کرنے ہوں گے۔
بورژوا قوانین اور ریاست کے انکار کے ساتھ ساتھ مزدوروں کو منظم کرنے کے علاوہ محنت کش قیادت اور محنت کشوں کو احساس ہونا چاہیے کہ مالکان کے ساتھ اتحاد ان کے مسائل کا حل نہیں۔ موجودہ ہڑتال کا ایک اہم مطالبہ کمپنی بورڈ میں ایک مزدور نمائندے کی شمولیت ہے۔ کئی افراد سمجھتے ہیں کہ یہ ایک مناسب اقدام ہے جس کے ذریعے محنت کشوں کے مسائل سے مالکان کو آگاہ کیا جا سکتا ہے اورممکن ہے کہ اس پورے کاروبار کو بہتر انسانی طریقے سے چلایاجا سکے۔ EVA Air کی انتظامیہ کی اس مطالبے کی شدید مخالفت سے قطع نظر، اگر یہ مطالبہ کسی طرح منظور ہو بھی جاتا ہے تو ایسا ”بورڈ کا مزدور ممبر“ منافعے کی برتری کے باعث محنت کشوں کے مفادات پر حملے کو روک نہیں پائے گابلکہ ہو سکتا ہے کہ وہ حکمران ڈھانچے کا حصہ ہی بن جائے۔ اگر مزدور اپنا ایک نمائندہ بورڈ میں بھیجنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو ان کے نمائندے کا ایک ہی مقصد ہونا چاہیے کہ وہ کارپوریٹ مالکان کی حریص، غیر منطقی اور پرانتشار اندرونی حرکیات کو عام مزدوروں اور سماج کے سامنے ننگا کرے تاکہ اس کے بعد محنت کشوں کے سامنے صنعت پر قبضہ کرنے اور اپنے مفادات کے لئے سماج کو منظم کرنے کے علاوہ اور کوئی راستہ نہ بچے۔
موجودہ جدوجہد کو نہ صرف ملک میں اپنا دائرہ کار بڑھانے کی ضرورت ہے بلکہ اسے تائیوان کی حدود سے بھی باہر نکلنا پڑے گا۔ عالمی سرمایہ دارانہ سیاسی نظام تائیوان کو کسی خاطر میں نہیں لاتا کیونکہ یہ امریکی اور چینی سامراج کے درمیان تختہئ مشق بنا ہوا ہے لیکن تائیوانی مزدوروں کے ساتھ یکجہتی کرنے کے لئے پوری دنیا میں ان کے لاکھوں کروڑوں طبقاتی بہن بھائی سرحد پار منتظر ہیں۔ تائیوانی محنت کش قیادت کو ہانگ کانگ اور جنوبی کوریا کی مزدور تحریکوں میں اپنے موجودہ رابطوں کو وسیع تر کرتے ہوئے عالمی محنت کش طبقے سے جڑت کی طرف بڑھنا چاہیے۔ اسی طرح دنیا کی سب سے طاقت ور ترین ائر لائن مزدور تنظیموں جیسے فضائی میزبانCWAکی سارہ نیلسن اور AFL-CIO کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اس ہڑتال کی حمایت اور اظہارِ یکجہتی کریں۔
28 جون کو یونین قیادت کو EVA Air کے چیئرمین لِن بو شیو نے اچانک ایک میٹنگ کے لئے بلایا جس میں ائر لائن کا صدر سن چیا مِنگ اور نائب وزیر محنت لیو شے ہاؤ بھی موجود تھے۔ انتظامیہ نے ہڑتالی مطالبات کی جگہ اپنی سفارشات دیں جن میں تادیبی کاروائی کی ممانعت، یونین کے مطالبے کے برعکس فی گھنٹہ کی بجائے فلائٹ کے حوالے سے سفری اخراجات میں معمولی اضافہ، بورڈ میں نمائندگی کے برعکس مزدور۔بورڈ ماہانہ میٹنگ کا اجراء، ٹوکیو اور بیجنگ کی فلائٹ پر رات آرام کرنے کی سہولت اور دیگر شامل تھیں۔
انتظامیہ نے کوشش کی کہ قیادت کو ڈرا دھمکا کر ان سفارشات پر دستخط کروا لئے جائیں اور فوراً ہڑتال تڑوا دی جائے لیکن اس کے برعکس قیادت یہ سفارشات لے کر ہڑتالی کیمپ واپس آ گئی تاکہ ان پر بحث مباحثہ کر کے ووٹنگ کروائی جائے۔ رات کی ووٹنگ کے بعد یونین قیادت نے اعلان کیا کہ یونین ممبران نے 29 جون کے دن مقامی وقت کے مطابق شام 3:30 بجے ان سفارشات کو منظور کرنے کا فیصلہ کیا ہے لیکن جب تک رسمی مذاکرات شروع نہیں ہوں گے تب تک ہڑتال جاری رہے گی۔ اگرچہ ووٹ کے نتائج سامنے نہیں آئے ہیں لیکن فیس بک حامی گروپ میں موجودافراد کی بھاری اکثریت اور یونین ممبران اپیل کر رہے ہیں کہ ہڑتال کو جاری رکھا جائے کیونکہ انہیں انتظامیہ پر بالکل بھی اعتبار نہیں ہے۔ Fight for EVA Strike گروپ میں ”ہڑتال جاری رکھو، ہم تمہارے ساتھ ہیں“ کی مہم شروع ہو چکی ہے۔
پوری دنیا کے مارکس وادیوں، سوشلسٹوں، جنگجو محنت کشوں اور سرگرم جمہور پسندوں کو مکمل حمایت کرنی چاہیے اور اس ہڑتال اور اس کے نتائج پر گہری نظر رکھنی چاہیے۔