ہم عالمی مارکسی رجحان کے ال سلواڈور(بلوک پاپولر جووینل)، ہنڈوراس (ازکویرادا مارکسستا) اور میکسیکو (لاازکویرادا سوشلستا) کے کامریڈوں کی جانب سے ان ہزاروں تارکین وطن کے کاروان کے لئے مشترکہ یکجہتی کا پیغام شائع کر رہے ہیں جو وسطی امریکہ سے ریاستہائے متحدہ امریکہ (USA) کی جانب گامزن ہے۔ یہ تارکین وطن شدید تعصب ، میڈیا کی طرف سے حملوں اور ریاستی جبر کا شکار ہیں۔ان کی حالت زار پورے خطے کے آلام و مصائب کا اظہار کرتی ہے جو امریکی سامراج اور مٹھی بھر امراء کی پالیسیوں سے برباد ہو چکا ہے۔
[Source]
19 اکتوبر کو وسطی امریکہ کے ہزاروں باشندوں کا، جن میں سے زیادہ تر کا تعلق ہنڈوراس سے تھا۔ دیو ہیکل نقل مکانی کارواں جب میکسیکو کی جنوبی سرحد پرپہنچا تو اس کا استقبال آنسو گیس، کئی سو کی تعداد میں موجود فوجی پولیس اور جنگی طیاروں سے کیا گیا۔
یہ نقل مکانی کی وہ پالیسی ہے جو امریکی سامراج نے میکسیکو حکومت پر سالہا سال سے لاگو کی ہوئی ہے۔یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ امریکی سرحد ریو گرانڈے دریا سے نہیں بلکہ سوخیاتے دریا سے شروع ہوتی ہے۔ امریکی حکومت اور سرمایہ دار طبقہ میکسیکو کو اپنا باج گزارسمجھتاہے ، اور اسی وجہ سے امریکہ کی تمام ’’سکیورٹی‘‘ پالیسیوں کانفاذاور دفاع ان پر لازم ہے۔
تقسیم کرو اور حکومت کرو!
ایک ہفتہ پہلے سینکڑوں وسطی امریکی تارکین وطن نے ہنڈوراس سے کارواں کا آغاز کیا جس کی منزل متحدہ امریکہ ہے۔ کارواں کا آغاز مایوس کن حالات سے تنگ ڈیڑھ سولوگوں نے کیا جنہوں نے مختلف ممالک کو پار کرنے کا اعلان کیا جہاں پولیس کے ہاتھوں رشوت ستانی، عورتوں کی عصمت دری اور جبر ، انسانی اسمگلنگ اور منشیات فروش گروہوں کے ظلم کے خطرات کا شکار ہیں۔ اس لئے وہ اپنی حفاظت کے لیے ایک کارواں میں مارچ کر رہے ہیں اور کوشش کر رہے ہیں کہ وہ زیادہ سے زیادہ نمایاں ہوں۔ مارچ کے اعلان کے خاطر خواہ اثرات پڑے یعنی جیسے جیسے کارواں بڑھتاگیا ، سینکڑوں اورلوگ اس میں شامل ہوتے گئے اور تقریبا چار ہزار سے زائد افراد میکسیکو کی پر سرحد پہنچے۔
اپنے دوستوں اور خاندانوں کی جدائی برداشت کرتے ہوئے دوسرے ممالک میں بہتر زندگی کی کاوش کے لئے اس مارچ کا آغاز کوئی معمولی فیصلہ نہیں تھا۔ بے شمار عورتوں اور مردوں کو اپنے بچوں، بیمار رشتہ داروں اور تھوڑی بہت ملکیت کو مجبوراً پیچھے چھوڑنا پڑا۔ یہ ایک خوشگوار یا مہم جویانہ سفر نہیں ہے، جیسا کہ میڈیا دعویٰ کرتے ہوئے بتا رہا ہے کہ یہ لوگ ’’امریکی خواب کی تلاش میں ہیں‘‘۔ در حقیقت یہ وہ مرد وخواتین اور بچے ہیں جو ظلم و ستم اور اچھی زندگی گزارنے کے مواقع میں کمی کی وجہ سے روزگار ، تعلیم اور ایک اچھی زندگی کے لیے اپنا ملک چھوڑ نے پر مجبور ہیں۔
میکسیکو میں بہت سوں نے تنقید کی ہے کہ ہزاروں وسطی امریکی جنوبی سرحد پار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ سب سے زیادہ رجعتی جذبات درمیانے طبقے، بورژوا زی اور سماج کی کچھ محروم پرتوں کے ہیں جو ہمارے وسطی امریکی بھائیوں کو مجرم، قاتل ا ور غلاظت کا ڈھیرکہتے ہیں۔ یہ صورتحال حکمران طبقے کے مسلط کردہ نظریات کی ترجمانی کرتی ہے جو ہمیں طاقتور اور مغرور (حکمران طبقہ اور سامراج) کے سامنے جھکنا اور غریب ترین پرتوں سے نفرت کرنا سکھاتے ہیں۔ یہ پالیسی غریب عوام کو تقسیم کرنا اوراستحصالی طبقے کا ادب واحترام کرنا سکھاتی ہے۔
میکسیکو کے مزدوروں کا اظہار یکجہتی
یہ واضح ہے کہ نسل پرستی میکسیکو کی ساری آبادی میں نہیں پائی جاتی، اس کے بر عکس ان میں محنت کشوں کے اس کارواں کے لئے یکجہتی، ہمدردی اور حمایت پائی جاتی ہے۔یہ کوئی حیران کن بات نہیں ہے کیونکہ ہماری جدوجہد اور مشکلات کی مشترکہ تاریخ ہے۔ہم سب ایک ہیں یعنی غریب اقوام سے تعلق ، تشدد کا شکار بچے اور ایک ایسی وحشی خون آشام سرمایہ داری کے آفت زدہ افراد جسے جبر کے ذریعے مسلط ہی اس لئے کیا گیا تھا تاکہ ہماری اور ہمارے قدرتی وسائل کا بھرپور استحصال کیا جا سکے ۔
1823ء میں مقامی امراء کی آپسی لڑائی کے نتیجے میں سامراجیوں نے میکسیکو اور وسطی امریکہ کے درمیانی علاقے کو تقسیم کر دیا تھا۔ بعد ازاں مقامی زمینداروں اور بورژوا طبقے کے مفادات نے ان مصنوعی سرحدوں کو قائم رکھا ۔ایک وقت میں وسطی امریکہ ایک متحد خطہ تھا اور تقسیم کا خیال بھی جرم تھا ۔ کوشش ہمیشہ یہی رہی کہ کسی طرح اس خطے کو زیر تسلط لا کر اس کا بھرپور استحصال کیاجا سکے۔
کریول (یورپی اور افریقی مخلوط نسل) بورژوا زی ہمیشہ خوف کا شکار، ذرائع پیداوار کو ترقی دینے اور قومی جمہوری انقلاب کے تقاضوں کو پورا کرنے میں ناکام رہی ہے، یعنی وہ ہزار تانوں بانوں سے سامراج کی زنجیروں میں جکڑے ہوئے ہیں۔ وہ پوری دنیا پر قابض عالمی اشرافیہ کی خونخوار پالیسیوں کے وفادار غلام ہیں۔ درحقیقت یہ وہ افراد ہیں جنہوں نے ہمارے لوگوں کو اپنے ہی ملک سے تشدد اور غربت کو ابھار کر ملک بدر کیا اور ایک فرد کے لیے ناممکن بنا دیا کہ وہ اپنے آبائی ملک میں پروقار زندگی گزار سکے۔
یہ وہ افراد ہیں جو ہمیں دوسرے ممالک سے گزرتے ہوئے دیکھ کر گھبرا رہے ہیں، وہ جو مختلف تعصبات کو ابھار رہے ہیں اور کہتے ہیں کہ غریب قاتل اور مجرم ہیں۔ درحقیقت اصل لٹیرے اور قاتل وہ ہیں جو قوم پرستی، فوج اور میڈیا کے پیچھے چھپے ہماری زمینوں کے تمام قدرتی وسائل پر قبضے کئے بیٹھے ہیں۔
سامراج اور اشرافیہ: ایک ہی سکے کے دو رخ
یاد رہے کہ یہ امریکی سامراج اور ہنڈوراس کی اشرافیہ تھی جس نے سابق صدر مینیول زیلایا کے خلاف صرف اس لئے بغاوت کروا دی تھی کہ اس نے بہتراجرتوں اور کام کی جگہوں پر بہتری اور پیٹرول کی قیمت میں کمی وغیرہ کی کوشش کی تھی۔ بغاوت کے بعد کی پالیسیوں نے عوام کو مفلس کر کے رکھ دیا۔ دایاں بازو ملک میں فوجی طاقت کو استعمال کرتے ہوئے اور خون کی ندیاں بہاتے حکومت کر رہا ہے۔ پچھلے سال انہوں نے دائیں بازو کے ہوان اورلاندوہیرنیندیز کو کھلے عام انتخابی دھاندلی کے ذریعے ملک کی صدارت تک پہنچنے کی پوری سہولت فراہم کی جس کے بعد مفلسی اور استحصال کی صورتحال اور زیادہ بڑھ گئی ۔اس خطے میں ہر ملک کی یہ رام کہانی ہے ، بس صرف کرداروں کے نام مختلف ہیں۔
ہنڈوراس حکومت کی اشرافیہ کو 2017ء میں کرائی گئی دھاندلی کے نتیجے میں ایک عوامی بغاوت کا سامنا تھا۔ حقیقت یہ ہے کہ حکومت کمزور ہے اور اس کی کوئی ٹھوس سماجی بنیاد یں نہیں ہیں ۔ہنڈوراس کی عوام نے ان انتخابات میں تبدیلی کی امید پر بڑے پیمانے پر ووٹ ڈالا تھا۔ باغی راہنماؤں کے اقتدار میں غربت اور مایوسی بڑھتی چلی جا رہی ہے۔
کارواں کے آگے بڑھتے بڑھتے اس میں دیگر ممالک کے تارکین وطن شامل ہوتے گئے اور ’’JOH Out‘‘ (ہوان اورلاندو ہیرنیندیز دفع ہو جاؤ!) کا نعرہ بڑھتا گیا۔ تارکین وطن کا یہ کارواں وسطی امریکہ اور میکسیکو میں سرمایہ درانہ نظام کی گلی سڑی غلاظت اور خطے میں سامراجیت کی کوکھ سے جنم لینے والی رجعتی پالیسیوں کو ننگا کر رہا ہے ۔
ہم، محنت کش طبقے سے تعلق رکھنے والے نوجوان، مزدور اور خواتین کسی بھی ایسی پالیسی کے خلاف ہیں جو قومی، مذہبی، نسلی یا جنسی بنیادوں پر ہمارے طبقے کو تقسیم کرتی ہے۔ ہم بین الاقوامیت پر یقین رکھتے ہیں کیونکہ محنت کش طبقہ قومیت کی بنیاد پر ایک عالمی دشمن کو شکست دینے کے لیے منظم نہیں ہو سکتا۔ اس وجہ سے ہم ناصرف اپنے تارکین وطن ساتھیوں کی حمایت کرتے ہیں جو اپنے ممالک میں سامراجی استحصال کے نتیجے میں محروم ہیں بلکہ ہم تمام سرحدوں کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں، جو صرف ہمیں حقیقی دشمنوں کے سامنے کمزور کر تے ہیں، یعنی امریکی سامراج اور مقامی اشرافیہ۔
بین الاقوامیت اور سوشلزم
میکسیکو وسطی امریکہ کے تارکین وطن کو جنت فراہم نہیں کر سکتا کیونکہ وہ خود خوفناک تشدد اور غربت کا شکار ہے۔ یہ انہی پالیسیوں کا نتیجہ ہے جن کا دہائیوں سے وسطی امریکہ شکار ہے۔
میکسیکو کے باشندے اچھی طرح جانتے ہیں کہ بہتر حالات زندگی کی تلاش میں ہجرت کا کیا مطلب ہے ۔ لگ بھگ 9 لاکھ سے زائد میکسیکو کے باشندے منشیات کے خلاف جنگ میں بے گھر ہو چکے ہیں اورتقریباً 2کروڑ سے زائد افراد امریکہ میں غیر قانونی طور پر رہ رہے ہیں۔ انہیں یہ بھی اچھی طرح سے ادراک ہے کہ تشدد کا کیا مطلب ہے کیونکہ پچھلے 12 سالوں میں میکسیکو میں 30 ہزار لوگ غائب ہو چکے ہیں اور 33 لاکھ سے زائد افراد قتل کیے جا چکے ہیں۔ میکسیکو کا محنت کش طبقہ یہ کہانی ماننے کو تیار نہیں کہ وسطی امریکہ سے لوگ ہماری نوکریاں چھیننے آ رہے ہیں کیونکہ فی الحال ان کے پاس خود بھی روزگار موجود نہیں! ہم متحد ہیں کیونکہ ان کے مطالبے ہمارے مطالبے ہیں، کیونکہ ان کا راستہ ہمارا راستہ ہے ، کیونکہ ان کی جانیں ہماری جانیں ہیں۔
صرف وسطی امریکہ ، میکسیکو اور لاطینی امریکہ کی عوام کا اتحاد ہی سرمایہ درانہ نظام کا خاتمہ کر سکتا ہے جو کہ ہمیں خوشی سے جینے نہیں دے رہا۔ محنت کش طبقہ، بشمول متحدہ امریکہ، کینیڈا اور دیگر ترقی یافتہ ممالک کے محنت کشوں کے، ایک ہے۔ ہم بین الاقوامیت پر یقین رکھتے ہیں کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ ہماری دنیا کے کسی بھی محنت کش کے ساتھ میکسیکو یا کسی وسطی امریکی ملک کی لالچی بورژوازی کی نسبت زیادہ مماثلت ہے۔ ہماری جدوجہد پوری دنیا میں موجود استحصال کا شکارعوام کی جدوجہد ہے ۔