عالمی مارکسی رجحان(IMT) کے پاکستانی سیکشن ’’لال سلام‘‘ کی دوسری کانگریس کا آغاز بروز ہفتہ، 20 جنوری 2018ء کی صبح ایوانِ اقبال لاہور میں ہوا۔
کئی ماہ سے سیکشن کی برانچیں اس اہم موقع کی تیاریوں میں مصروف تھیں، اس کے لیے مرکزی سیکرٹریٹ نے عالمی تناظر، پاکستان تناظر اور تنظیم کے عنوان پر مشتمل تین دستاویزات تیار کی جنہیں خوبصورتی سے شائع کیا گیا تھا۔
بسوں اور ٹرینوں کے ذریعے سفر کرتے ہوئے جمعہ کی صبح سے ہی پاکستان بھر سے مندوبین کی آمد کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ کانگریس میں شریک ہونے کے لیے بلوچستان سے مندوبین نے چوبیس گھنٹے کا سفرطے کیا اور نیپال سے آئے کامریڈزنے لگ بھگ دو دن کا سفرطے کیا۔
شرکاء کی اکثریت نوجوانوں پر مشتمل تھی،جو آج کے پاکستانی سیکشن کی بنت کی عکاسی کر رہی تھی۔ کانگریس میں پاکستان بھر کے کالجوں اور یونیورسٹیوں کے طلبہ اور کئی صنعتوں کے مزدوروں بشمول ریلوے، کراچی سٹیل، پاکستان پوسٹ، واپڈا، ہسپتالوں سے ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکس، پرائمری سکول ٹیچرز اور وکلاء نے شرکت کی۔ انٹرنیشنل سیکرٹریٹ، عالمی مارکسی رحجان کے برطانوی اور سویڈیش سیکشن سے مندوبین کے علاوہ نیپال سے بھی کامریڈز نے شرکت کی۔
عالمی تناظر
پہلے سیشن کی ابتداء پُر تپاک جوش وجذبے اور پُر امیدماحول میں ہوئی جس میں انٹر نیشنل سیکرٹریٹ سے کامریڈ ایلن ووڈز نے لیڈآف دی، جس میں انہوں نے 2008ء کے بحران کے بعد کے عالمی منظر نامے کا احاطہ کیا، اوراس بات کی جانب توجہ دلائی کہ بحران ابھی بھی جاری ہے۔
کامریڈ ایلن نے وضاحت کی کہ معاشی بحران نے ہر طرف اور خاص کر امریکہ و یورپ میں کبھی نہ دیکھے گئے سماجی اور سیاسی عدم استحکام کوپیدا کیا ہے۔ اس بحران نے اپنا اظہار عالمی تعلقات، جنگوں اور دہشت گردی میں بھی کیا ہے۔ مشرق وسطیٰ کی تباہی، شام اور عراق کی بربادی اور امریکہ میں اپنا اظہارکرتا بحران بھی اسی کے مظاہر ہیں۔
چین میں ترقی کے دعووں کے باوجود(جس کے اعداد و شمار متنازع ہیں)، گزشتہ دس سالوں میں چین کے قرضے تین ٹریلین ڈالر سے بڑھ کر ستائیس ٹریلین ڈالر کو پہنچ چکے ہیں اور قرضوں کا اتنا بڑا حجم چین اور ساری عالمی معیشت کو درپیش ایک سنجیدہ خطرہ ہے۔ ایلن نے پاک امریکہ تعلقات میں پڑنے والے گہرے شگاف پر بھی بات رکھی، جس کے نتیجے میں پاکستان کو ملنے والی امداد بند ہو چکی ہے۔ امریکی پاکستان سے سخت نالاں ہیں کیونکہ یہ امریکیوں کی بات نہیں ما نتااور اب یہ چین کی جانب سرکتا چلا رہا ہے۔
اپنی بات کو سمیٹتے ہوئے ایلن نے عالمی صورتحال پر پڑنے والے انقلابی اثرات اور خاص کر نوجوانوں میں بڑھتے ہوئے انقلابی شعور پر بات رکھی۔ ’’2017ء عظیم روسی انقلاب کی سالگرہ کا سال تھا، 2018ء، فرانس کی تاریخ کی عظیم عام ہڑتال اور پاکستان میں نوجوانوں اور محنت کشوں کی انقلابی تحریک کی سالگرہ کا سال ہے۔ تاریخ خود کو دہرا سکتی ہے۔ تیز ترین اور اچانک تبدیلیاں عمومی صورتحال کا خاصا ہیں۔ ہمیں ان کے لیے تیار رہنا ہو گا۔‘‘
ایلن کی لیڈ آف کو پُر جوش اور ’’انقلاب زندہ باد !‘‘ کے نعروں سے پذیرائی دی گئی۔ اس کے بعد سوالات اور مندوبین کی جانب سے مباحث کا مختصر سیشن ہوا، جس میں ایلن کو کئی سوالات دےئے گئے، ایلن نے اختتامی کلمات میں ان کا جواب دیا۔
بحث میں حصہ لینے والوں میں سویڈش سیکشن سے سٹیفن کنگس نے کیٹالونیا کی جدوجہد پر روشنی ڈالی جوحالیہ عرصے میں انقلابی خصوصیات کی حامل ہو چکی ہے۔ برطانوی سیکشن سے جوش ہولرائڈ نے جیرمی کوربن کے مظہر سے لے کر بریگزٹ تک کے سیاسی زلزلوں پر بات کی جنہوں نے برطانیہ کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ نیپال سے کامریڈ سنگھرش نے حالیہ انتخابات میں کیمونسٹ پارٹی کی چیر کر رکھ دینے والی فتح تک پہنچے والی نیپال کی طبقاتی جدوجہد کی تاریخ پر روشنی ڈالی۔ بہر حال، انہوں نے وضاحت کی کہ کیمونسٹ پارٹی کے اہم قائد نے جیتنے کے بعد کہا ہے کہ ’’میں کیمونسٹ نہیں ہوں‘‘۔
پاکستان تناظر
دوپہر کے کھانے کے بعد ’پاکستان تناظر‘ کے سیشن کا آغا ز ہو ا، جس پر کراچی سے کامریڈ پارس جان نے لیڈ آف دی۔ اپنی پُر جوش لیڈ آف میں پارس جان نے پاکستانی سماج، سیاست اور ریاست کے عمومی بحران پر بات رکھی۔ انہوں نے حال ہی میں قصور میں ہونے والے ہولناک حادثے کی طرف اشارہ کیا کہ جس میں ایک سات سالہ بچی کو ریپ کرنے کے بعد قتل کر دیا گیا جس کے نتیجے میں ہزاروں لوگ سڑکوں پر نکل آئے اور ضلعی انتظامیہ کے دفاتر پر حملہ کر دیا۔ پولیس نے گولیاں چلائی جس سے دو مظاہرین ہلاک اور کئی زخمی ہو گئے۔
پارس جان کی لیڈ آف کے بعد سولات اور کنٹری بیوشنز کا آغاز ہوا۔ کراچی، بلوچستان، کشمیر، فیصل آباد، پختونخوا اور لاہور سے کامریڈز نے بحث میں حصہ لیا۔ قومی سوال، طلبہ تحریک، عالمی تعلقات، سی پیک، مذہبی انتہا پرستی، دہشت گردی سمیت کامریڈز نے کئی مسائل پر بات کی۔ تمام ساتھیوں نے انقلابی مارکسی انٹرنیشنل پارٹی کی تعمیر پر زور دیا۔
پارس جان نے اپنے مخصوص پُرجوش انداز میں بحث کو سمیٹتے ہوئے سوالات کے جواب دئیے، کنٹری بیوشنز میں سامنے آئے نقاط کو مزید آگے بڑھایا اور پاکستان کے کامریڈز کے کندھوں پر عائد انقلابی مارکسی انٹر نیشنل کی تعمیر کرنے کی ذمہ داریوں پر زور دیا، جوپاکستان میں آنے والے دیوہیکل واقعات میں مداخلت کرنے کی صلاحیت رکھتی ہو۔ دن کا اختتام سیکشن میں مزدوروں، نوجوانوں اور خواتین میں ہونے والے اہم کام کی رپورٹس اور منصوبہ بندی پر ہونے والے کمیشنز سے ہوا۔
کامیاب کانگریس کا دوسرا دن
کانگریس کے دوسرے دن کے پہلے سیشن کا آغاز’سی پیک‘ کے موضوع پر کامریڈ آدم پال کی انتہائی پرُ مغز اور توجہ طلب لیڈ آف سے ہوا۔ آدم نے وضاحت کی کہ حکمران طبقے کے دودھ اور شہد کی نہروں کے وعدوں کے برعکس درحقیقت سی پیک عام عوام کے عذابوں اور استحصال میں اضافے کا ذریعہ ہے۔
چینی سامراج کے اس منصوبے نے شکست خوردہ پاکستانی حکمران طبقے میں کرپشن کو پاگل پن کی انتہاؤں تک پہنچا دیا ہے۔ یہ سامراجی لوٹ کھسوٹ کے سہولت کار دلال ہونے کے سوا اور کچھ بھی نہیں جو ایک طرف چین سے انتہائی بلند شرح سود پر قرضے لے رہے ہیں اور دوسری جانب خود کو مزدوروں کی قیمت پر امیربناتے جا رہے ہیں۔
ہمارا رحجان ہی وہ واحد سیاسی تنظیم ہے جو اس مدعے پر سنجیدگی سے بحث کر رہا ہے۔ لال سلام کے کامریڈز نے کامریڈ آدم پال کی تحریر کردہ کتاب شائع کی ہے ، جس میں اس سے متعلق سیاسی اور تاریخی سوالات کامارکسی نقطۂ نظر سے تجزیہ کیا گیا ہے۔ یہ کتاب کانگریس پر فروخت کے لیے موجود تھی۔
آدم کی لیڈ آف کے بعد کامریڈز نے سوالات اور کنٹریبیوشنز کئے، جن میں عالمی تعلقات، پاکستانی معیشت اور چینی ریاست کی نوعیت پر بات کی گئی۔ بحث کو سمیٹتے ہوئے کامریڈ آدم نے کہا کہ نہ چینی نہ ہی امریکی سامراج، بلکہ صرف عالمی سوشلسٹ انقلاب ہی پاکستان کے مزدوروں کی زندگی بہتر کر سکتا ہے۔ اس کی خاطر چینی اور پاکستانی مزدوروں میں اپنے حکمران طبقات کے خلاف مشترک جدوجہد کے لئے طبقاتی یکجہتی پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔
تنظیم کی تعمیر
کامریڈ راشد خالد نے تنظیم کی تعمیر پر لیڈ آف دی۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ہم ایک تیز اور کبھی نہ دیکھے گئے واقعات پر مبنی ایک نئے عہد میں داخل ہو چکے ہیں۔ اسی لیے مارکسی قوتوں کی تعمیر کے کام تیزی لانا سب سے اہم کام بن چکا ہے۔ انہوں نے لینن کی بات کا حوالہ دیا کہ ’’نوجوانوں کی طرف رخ کرو‘‘اور سیکشن کی سرگرمیوں میں نئے ساتھیوں کو شامل کرو۔
اس کے بعدلاہور سے کامریڈ آفتاب اشرف نے ریڈ ورکرز فرنٹ کے کام اور نجکاری کے خلاف ہونے والی جدوجہد پر رپورٹ پیش کی۔ کامریڈز بڑے پُر عزم انداز میں تحریکوں میں مداخلت کر رہے ہیں اور نجکاری کے خلاف لڑنے اور پاکستان کے بحران کے ٹھوس انقلابی حل کے لیے عام ہڑتال کی ضرورت پر زور دے رہے ہیں۔ کامریڈ ز اس سال شہروں کی سطح پر مزدور کنونشن منعقد کرواتے ہوئے اگلے سال ملک گیر مزدور کنونشن کی تیاریاں کریں گے۔
خواتین کے کام پر کراچی سے کامریڈ انعم پتافی نے رپورٹ پیش کی، جس میں انہوں نے مزدور تحریک میں اس اہم سوال کی نظریاتی اور سیاسی وضاحت کی اہمیت پر زور دیا۔ پاکستان میں خواتین پر ہونے والی بربریت اور جبر کے خلاف لڑنے کے لیے صرف عالمی محنت کش خواتین کے دن آٹھ مارچ پر ہی نہیں بلکہ سارا سال جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے۔
نوجوانوں میں کام کے حوالے سے لاہور سے کامریڈ زین العابدین نے پروگریسو یوتھ الائنس کی شاندار کامیابی پر رپورٹ پیش کی جو کہ اس سال اکتوبر میں اپنا مرکزی یوتھ کنونشن منعقد کر نے جا رہے ہیں۔ اس کی تیاری کے لیے ملک بھر کے بارہ علاقوں میں سٹی یوتھ کنونشن منعقد کیے جا رہے ہیں۔ کامریڈزمارچ میں جدلیاتی مادیت کے موضوع پر موسمِ خزاں کا مرکزی مارکسی سکول اوربھگت سنگھ کی برسی کے موقع پر تقریبات کا انعقاد کرنے جا رہے ہیں۔
لاہور سے کامریڈ ولید خان نے سیکشن کی فنانس رپورٹ پیش کی، جس میں ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی انقلابی تنظیم کی صحت کا اندازہ پہلے تو اس کے نظریات اور پھر اس کی مالیاتی صورتحال سے ہوتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ این جی اوز اور دیگر سیاسی تنظیمیں جنہیں باہر سے فنڈنگ ہوتی ہے، ان کے برعکس ’’اپنی سرگرمیوں کی مالی امداد ہم نے خود ہی کرنی ہے‘‘۔ انقلابی تنظیم کی بنیاد محنت کشوں کے چندوں پر منحصر ہوتی ہے نہ کہ امیروں کے ڈالروں پر!
تنظیم کے سیشن کا سم اپ کرتے ہوئے کامریڈ راشد خالد نے ٹراٹسکی کی بات پر زور دیا کہ انسانیت کا بحران آخری تجزیے میں محنت کش طبقے کی قیادت کے بحران میں سمٹ چکا ہے۔ اسی بنیاد پرانہوں نے کامریڈز سے اصرار کیا کہ انہیں اپنے مقاصد کے حصول کی خاطراپنی کاوشوں کو دگنا کرنا ہوگا۔ تنظیم کے سیشن کے بعد مندوبین نے اتفاقِ رائے سے سنٹرل کمیٹی کا انتخاب کیا۔ دوسرے دن کے اختتام تک کُل 269 شرکاء کانگریس میں آئے جس میں 38 خواتین شامل تھیں۔
انٹر نیشنل رپورٹس؛ ایک اہم سنگ میل
دنیا بھر میں عالمی مارکسی رحجان کی کامیابیوں اور بڑھوتری پر کامریڈ ایلن کی رپورٹ سے پیشتر کامریڈ جوش ہولرائڈ اور سٹیفن کنگس نے برطانوی اور سویڈش سیکشنز کے کام کی مختصر رپورٹ پیش کی۔ عالمی کامیابیوں میں ہماری ویب سائٹ In Defence of Marxism کے قارئین کا غیر معمولی تعداد تک بڑھتے ہوئے دس لاکھ سے اوپر جانا شامل ہے جس میں پاکستان سے 25ہزارقارئین تھے۔
اپنی پُر جوش تقریر سے کانگریس کا اختتام کرتے ہوئے کامریڈ ایلن نے لال سلام کے کامریڈز کو مبارکباد دی کہ انہوں نے محض دو سال قبل ایک نئے نام سے کام کا آغاز کرنے کے بعد بہت بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ آنے والے اہداف کے پیشِ نظر انہوں نے مارکسی نظریات پر مبنی ٹھوس بنیاد استوار کرنے کی فیصلہ کن ضرورت پر بات کی، جس کے بغیر کوئی انقلابی تحریک کامیاب نہیں ہو سکتی۔
لال سلام کے کامریڈزمارکسزم کے نظریات پر مبنی ٹھوس انقلابیوں کی تنظیم تعمیر کر رہے ہیں جو کہ بے تحاشا بیروزگاری، شدید غربت، دہشت گردی اور بحران اور تنزلی کا شکار معاشرے جیسی مشکلات میں کام بنا رہے ہیں۔ یہ کانگریس اُن قوتوں کی تعمیر میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگی جو مستقبل میں پاکستان کے محنت کش طبقے، بر صغیر اور پوری دنیا میں اپنے اثرات مرتب کریں گی۔
ایلن کے اختتامی کلمات کو جوش و جذبے سے سرشار شرکاء نے تالیوں اورنعروں سے سراہا۔ کانگریس کا اختتام ریڈ ورکرز فرنٹ اور پروگریسو یوتھ الائنس کے سرخ جھنڈے لہرا تے ہوئے محنت کشوں کا عالمی ترانہ انٹرنیشنل گا کر ہوا۔ جس کے فوری بعد لاہور پریس کلب تک نجکاری مخالف ریلی کا آغاز ہوا، اس متاثر کن ریلی کا اختتام ریڈ ورکرز فرنٹ کے مرکزی آرگنائزر کامریڈ آفتاب اشرف کی لڑاکا تقریر پر ہوا۔