ترکی پچھلے کئی ہفتوں سے مختلف وجوہات کی بناء پر عالمی سرخیوں کی زینت بنا رہا ہے۔ ان میں سے ایک اہم خبر 19 مارچ کو مرکزی بینک کے گورنر ناچی آگبال کی برطرفی تھی، جس کے فوری بعد اس کے نائب گورنر کو بھی برطرف کر دیا گیا۔ اردگان کے اس اقدام کے نتیجے میں ایک دن کے لیے لیرا کی قدر میں 15 فیصد کی شدید گراوٹ دیکھنے میں آئی۔ حیرت میں ڈوبے مین سٹریم بورژوا معیشت دانوں نے اردگان کے اس رویے کو پاگل پن اور غیر متوقع قرار دیا۔ مگر اس پاگل پن کے پیچھے کچھ وجوہات کارفرما ہیں۔ سب سے بڑھ کر، اردگان ایک سماجی دھماکے سے خوفزدہ ہے۔