انقلابی کمیونسٹ پارٹی (RKP/PCR) کی تاسیسی کانگریس 10 سے 12 مئی کو برگڈورف، سوئٹزرلینڈ میں منعقد ہوئی۔ تین دن جاری رہنے والے شدید سیاسی مباحثے کے بعد، مندوبین نے متفقہ طور پر نئی پارٹی کے قیام اور اس کے منشور کو اپنانے کے حق میں ووٹ دیا۔ اس موقع پر نہ تو شیمپین کے گلاس تھے اور نہ ہی پھولوں کے گلدستے۔ انقلابی کمیونسٹ پارٹی کے نعروں کے ساتھ، کامریڈز نے فخر کے ساتھ اعلان کیا کہ ہم سرمایہ داری کو ختم کرنے کے لیے مستقبل کی عوامی کمیونسٹ پارٹی کی بنیاد رکھ رہے ہیں!
[Source]
انگریزی میں پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں
اس سے اچھا وقت نہیں ہو سکتا!
انقلابی کمیونسٹ پارٹی کے مرکزی سیاسی سیکرٹری ڈرسو ہیری نے پارٹی کے قیام پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے اعلان کیا کہ ”اب انقلابی کمیونزم کی واپسی کا وقت آگیا ہے“۔
عام طور پر اُٹھائے جانے والے اعتراض کا جواب دیتے ہوئے، ڈرسو نے کہا: ”کمیونزم یقینی طور پر کوئی خیالی تصور نہیں ہے، بلکہ یہ سوچنا کہ دنیا کو درپیش بڑے مسائل مثلاً ماحولیاتی تباہی، جنگیں، جبر وغیرہ سرمایہ داری کے تحت حل ہو سکتے ہیں، یہ خیالی تصور ہے۔“
درحقیت، ہمیں درپیش صورتحال بالکل واضح ہے؛ یا تو آج محنت کش طبقہ سماج سے سرمایہ داروں کو بیدخل کرتے ہوئے سرمایہ داری کا خاتمہ کردے اور غیر طبقاتی کمیونسٹ سماج کی تشکیل کا آغاز کرے یا پھر انسانیت کو بربریت میں غرق ہونے دے۔ اس کا کوئی درمیانی راستہ موجود نہیں۔
”کمیونزم ہی واحد حل ہے۔ نوجوانوں اور محنت کشوں کی نئی نسل اسی نتیجے پر پہنچ چکی ہے اور لڑنے کا ارادہ رکھتی ہے“، ڈرسو نے مزید کہا: ”لیکن آپ تن تنہا کمیونزم کے لیے نہیں لڑ سکتے۔ آپ کو ایک پارٹی کی ضرورت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم انقلابی کمیونسٹ پارٹی کی بنیاد رکھ رہے ہیں!“
ملک کے ہر کونے سے آئے کمیونسٹوں کا اکٹھ
سوئٹزرلینڈ کے تمام حصوں اور تمام لسانی علاقوں سے کمیونسٹوں نے کانگریس میں شرکت کے لیے سفر کیا۔ پہلی بار، انہوں نے اطالوی بولنے والے علاقے ٹیسینو سے ایک نئے گروپ کو شامل کیا۔ پوری کانگریس کا جرمن، فرانسیسی، اطالوی اور انگریزی زبان میں ترجمہ کیا گیا۔ کُل 342 مزدوروں اور طلبہ نے اس تقریب میں حصہ لیا۔ ان میں تقریباً 100 ایسے افراد بھی شامل تھے جو مستقبل میں ہمارے ممبر بن سکتے ہیں۔ ان میں سے 13 نے کانگریس کے دوران انقلابی کمیونسٹ پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔ مزید 27 درخواستیں ہفتے کے آخر میں اور بعد میں آن لائن موصول ہوئیں۔ اس کا مطلب ہے کہ RKP اب اپنے کام کا آغاز 320 بانی ممبران اور سو سے زائد رابطوں کے ساتھ کر رہی ہے جو پارٹی میں شمولیت میں دلچسپی رکھتے ہیں!
ہمارا ایک ہمدرد کانگریس پر آتے ہوئے پارٹی کی ممبرشپ لینے کے حوالے سے شکوک و شبہات کا شکار تھا، مگر کانگریس میں شمولیت کے بعد اس کے یہ الفاظ تھے: ”مجھے اس بات کا ٹھوس ثبوت چاہیے تھا کہ کمیونزم قابل عمل ہے۔ کانگریس میں مجھے احساس ہوا کہ کمیونزم صرف ایک اچھا خیال ہی نہیں ہے۔ یہ مارکسزم کی ایک مضبوط بنیاد پر کھڑا ہے۔ اور RKP کچھ اسی طرح کا ٹھوس سچ ہے“ ہم انہیں اپنی پارٹی میں گرمجوشی سے خوش آمدید کہتے ہیں!
انقلابی کمیونسٹ پارٹی کسی اور پارٹی کی طرح نہیں ہے۔ یہاں کوئی خالی خولی لفاظی اور غیر فعال تالیاں نہیں پیٹی جاتیں بلکہ کانگریس نے اہم سیاسی عزائم کو واضح کرنے پر توجہ مرکوز کی، تاکہ کامریڈز کام کرسکیں۔ پارٹی کے نظریات، تجزیے، حکمت عملی اور فوری مقاصد پر تفصیل سے بحث کی گئی اور ان کو واضح کیا گیا، تاکہ سوئٹزرلینڈ میں پہلے 320 منظم کمیونسٹ ایک بالشویک کیڈر پارٹی بنانے میں مدد کرنے کے قابل ہو سکیں۔
بین الاقوامیت اور فلسطین
اس کانگریس کی سب سے متاثر کن خصوصیات میں سے ایک بین الاقوامیت کا گہرا جذبہ تھا۔ یہ نہ صرف ہماری سیاسی بحث سے پروان چڑھا بلکہ اس میں پاکستان سے لے کر امریکہ تک ہمارے مختلف سیکشنز سے ویڈیو پیغامات اور اٹلی، جرمنی، آسٹریا، برطانیہ اور سویڈن سے مہمانوں کی شرکت کا اہم کردار ہے۔
فلسطین پر ہونے والی بحث اس حقیقت کا بہترین ثبوت تھی۔ جب کانگریس جاری تھی، اس وقت اسرائیل کی جانب سے جاری نسل کشی کے خلاف امریکہ سے شروع ہونے والی طالب علموں کی تحریک بین الاقوامی سطح پر پھیل رہی تھی۔ کانگریس کے دوران قبضے کا موضوع بار بار سامنے آتا رہا۔ ہم نے اس بات کو زیرِ بحث لایا کہ کیسے فلسطین بین الاقوامی طبقاتی جدوجہد کا مرکز بن گیا ہے، جو پورے معاملے کی دھماکہ خیز نوعیت کو ظاہر کرتا ہے۔ یونیورسٹیوں میں قبضے میں کمیونسٹوں کے کردار پر ایک اضافی اجلاس نے امریکہ، کینیڈا، برطانیہ، آسٹریا اور سوئٹزرلینڈ کے تمام علاقوں کے تجربات کو اکٹھا کیا۔
انقلابی کمیونسٹ انٹرنیشنل (RCI) کا قیام
عالمی مارکسی رجحان /انقلابی کمیونسٹ انٹرنیشنل (RCI) کے انٹرنیشنل سیکرٹریٹ سے تعلق رکھنے والے نکلس البن سوینسن نے RCI کے منشور کی بنیاد پر بین الاقوامی صورتحال پر بحث کا آغاز کیا۔ نکلس نے دنیا بھر میں مختلف بحرانوں کو پورے سرمایہ دارانہ نظام کے وجودی بحران کے اظہار کے طور پر پیش کیا۔ نکلس نے وضاحت کی کہ گزشتہ 15 سالوں کے دوران بوسیدہ سرمایہ دارانہ نظام کے تحت زندگی کے تجربات سے محنت کش طبقے کا شعور کیسے تبدیل ہوا ہے۔ نکلس نے مزدور تحریک کی اصلاح پسند قیادتوں کے مجرمانہ کردار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ”محنت کش طبقہ سیکھ رہا ہے، لیکن اس کے اساتذہ بہت برے ہیں“۔ لیکن آج ایک پرت اصلاح پسندی سے آگے بڑھ چکی ہے، وہ ”نرم“ اصلاح پسند سوشلزم کو ناپسند کرتی ہے۔ اس پرت کو کمیونزم چاہیے۔
اس پرت کے سامنے بطور متبادل آنے کے مقصد کیلئے عالمی مارکسی رجحان جون کے مہینے میں اپنی عالمی کانفرنس میں بطور انقلابی کمیونسٹ انٹرنیشنل خود کی تشکیلِ نو کرنے جارہی ہے۔ نکلس نے یہ بھی وضاحت کی کہ اس انقلابی کمیونسٹ پرت کو وسیع محنت کش طبقے کو جیتنے کے لیے درست طریقہ کار اور درست حکمت عملی کی سمجھ بوجھ سے لیس ہونا ہوگا۔
کانگریس نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ RKP کو RCI کے سوئس سیکشن کے طور پر قائم کیا جائے گا اور اٹلی میں ہونے والی عالمی کانفرنس کے لیے سوئس سیکشن کے مندوبین کا انتخاب کیا۔
’سوئٹزرلینڈ ایک مستحکم ملک ہے‘ کا فسانہ
سوئٹزرلینڈ میں طبقاتی جدوجہد کی بڑھوتری ابھی بھی بین الاقوامی بڑھوتری سے پیچھے ہے۔ لیکن دائمی استحکام کے سراب سے دھوکا نہ کھائیں! کانگریس کی ایک اہم ذمہ داری یہ واضح کرنا تھا کہ سوئس سرمایہ داری اتنے طویل عرصے تک کیسے مستحکم رہی ہے، لیکن کامریڈز نے یہ بھی وضاحت کی کہ آج اس استحکام کا ہر ستون لرزاں ہے۔
اگر دنیا کے امیر ترین اور سب سے مستحکم ملک کی 52 فیصد آبادی بمشکل گزر بسر کر رہی ہے، اور صرف 4 فیصد کو سیاست پر ”مکمل اعتماد“ ہے، تو یہ پورے نظام کے لیے ایک چتاؤنی ہے۔ سوئٹزرلینڈ میں محنت کش طبقے پر دباؤ بڑھ رہا ہے اور غم و غصہ پھیل رہا ہے۔ ایک خاص موقع پر، محنت کش طبقے کے پاس اجتماعی طور پر بطور طبقہ لڑنے کے علاوہ کوئی اور متبادل نہیں ہوگا۔
انقلابی کمیونسٹ پارٹی ان آنے والی لڑائیوں میں طبقاتی جدوجہد کے بہترین اسباق کو تیزی سے پہنچانے کے لیے پرعزم ہے۔ اس کے لیے پارٹی کو ناگزیر طور پر بڑھنا ہوگا! مزید بڑھنا ہوگا اور بڑھتے ہی جانا ہوگا! لہٰذا، کانگریس نے اگلے سال ہونے والی کانگریس تک پارٹی کی رکنیت کو دوگنا کرنے اور نئے کامریڈز کو مارکسزم کے نظریات سے لیس کرنے کا ہدف لیا ہے۔
انقلابی کمیونسٹ پارٹی کی میڈیا میں گونج
کانگریس ایک ایسی گرج تھی جس کی گونج برگڈورف مارکیٹ ہال کی دیواروں سے کہیں دور تک پہنچی۔ یہاں ایک پارٹی نے ڈنکے کی چوٹ پر اعلان کیا کہ سرمایہ دار استحصالیوں کو بے دخل کرکے محنت کش طبقے کو اقتدار قائم کرنا ہوگا۔ سرمایہ دار استحصالیوں کو بے دخل کرنے کے لیے پرعزم ایک محنت کش طبقے کی پارٹی کا اعلان سن کر حکمران طبقے کو ہیجان کے دورے پڑے رہے ہیں۔
اخبارات، ریڈیو اور ٹیلی ویژن نے پانچ لاکھ سے زیادہ لوگوں کو RKP کے قیام کے بارے میں آگاہ کیا۔ ہمارے حکمران طبقے کے خلاف اعلان جنگ کو انگریزی، فرانسیسی، جرمن، اطالوی اور رومانش زبانوں میں رپورٹ کیا گیا۔
فرانسیسی زبان میں چھاپے گئے اخباروں اور میگزینوں نے اس واقعے کو سنجیدگی سے رپورٹ کیا اور اپنی شہہ سرخیوں میں RKP کے قیام کی تاریخی اہمیت پر زور دیتے ہوئے لکھا کہ: ”سوئٹزرلینڈ پر دوبارہ سرخ پرچم لہرا رہا ہے“ (Le Temps)، ”کمیونزم خاک سے اُبھر آیا“ (Radio Jura Bernois)۔ سب سے نمایاں رپورٹ ریاستی براڈکاسٹر کے پرائم ٹائم نیوز شو میں پانچ منٹ کی رپورٹ تھی، جس میں کانگریس کے اتوار کا احاطہ کیا گیا۔
دوسری طرف، جرمن زبان کے اخبارات سرد جنگ کے دوران کے کمیونزم مخالف روایتی بیانیے پر وفاداری سے قائم رہے۔ آن لائن میڈیا چینل Nau نے ایک ”ماہرِ انتہاپسندی“ کو بلایا تاکہ وہ ”خطرناک“ RKP کے خلاف خبردار کرے، اس کا کہنا تھا: ”مجھے لگتا ہے کہ جلد یا بدیر اس قسم کا گروہ تشدد کی طرف مائل ہوگا۔ ہمیں اس گروہ کے بارے میں چوکنا رہنا چاہیے اور دوسروں کو بھی خبردار کرنا چاہیے!“
سخت رجعت پسند میڈیا آؤٹ لیٹ 20min نے کانگریس کی براہِ راست رپورٹنگ کے لیے ایک انٹرن کو بھیجا، لیکن، کوئی شک نہیں کہ اوپر سے ہدایات کے تحت، اس نے وہاں زیر بحث آنے والے مختلف سیاسی موقف کے بارے میں ایک بار بھی نہیں لکھا۔ کئی دیگر آؤٹ لیٹس نے بھی کانگریس پر رپورٹ کیا، جن میں سے کئی نے RKP کے فنانسز پر توجہ مرکوز کی۔
ان مضامین کا مقصد واضح ہے: انہوں نے کمیونسٹوں کو بدنام کرنے کی ہرممکن کوشش کی لیکن ہماری سیاست کے بارے میں ایک حرف بھی نہیں کہا۔ ان کی منافقت کی بو آسمان تک جاتی ہے۔ یہ وہی میڈیا آؤٹ لیٹس ہیں جو ہر روز سرمایہ دارانہ نظام کے ظلم و ستم اور زیادتیوں کو چھپانے کیلئے نفرت انگیزی اور جھوٹ کا بازار گرم رکھتے ہیں۔
یہ مالکان اور بینکاروں کے ساتھی ہیں اور محنت کشوں اور نوجوانوں کی بڑھتی ہوئی پرت کو اس بات کا احساس ہو رہا ہے۔ 27 لوگوں نے ان مضامین کی وجہ سے ہماری پارٹی میں شمولیت کے لیے رابطہ کیا ہے۔ ایک محنت کش نے وضاحت کی: ”میں عموماً20min میں لکھے گئے مضامین کے بالکل مخالف ہوتا ہوں۔ جب میں نے اس مضمون کو دیکھا (جو ہمارے خلاف لکھا گیا)، میں نے سوچا: مجھے ان سے رابطہ کرنا ہوگا!“
ینگ SVP بمقابلہ انقلابی کمیونسٹ پارٹی
کانگریس کے بعد دائیں بازو کی سوئیس پیپلز پارٹی کے یوتھ ونگ ینگ ایس وی پی (JSPV) نے انقلابی کمیونسٹ پارٹی کو دھمکی دی اور ہماری پارٹی پر ریاستی جبر کی اپیل کی ہے۔ دراصل JSPV کو نام نہاد ”خوشحال اور معاشی کامیاب سوئٹزرلینڈ“ میں ہمارے کمیونسٹ پروگرام سے واضح طور پر دھچکا لگا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کمیونزم، قومی سوشلزم کے متوازی ایک غیر انسانی نظریہ ہے جس کی منزل موت، بھوک اور قتلِ عام ہیں۔ کیا کھلا تضاد ہے کہ یہ سب کچھ وہ پارٹی کہہ رہی ہے جس کے نیو نازی گروپ Junge Tat سے قریبی تعلقات ہیں اور داخلی طور پر وہ اسی پروگرام کو قبول کرتی ہے اور اس کا پرچار کرتی ہے۔
جے ایس وی پی کو ”غیر انسانی نظریے“ پر ہمیں گیان دینے کا کوئی حق نہیں ہے۔ یہ پارٹی وہی ہے جو بڑے کاروباروں کے مفادات کے تحفظ کی خاطر روزانہ نسل پرستانہ، جنسی طور پر تعصبانہ، ہوموفوبک اور ٹرانسفوبک زہر پھیلاتی ہے۔ یہ مدعا کانگریس میں بھی اٹھایا گیا، جب کامریڈ انتھیا نے اعلان کیا: ”SVP کو شکست دینے کے لیے ہمیں ایک ایسی پارٹی کی ضرورت ہے جو SVP کی نسل پرستی کے پیچھے چھپے سرمایہ دار طبقے کے مفادات کا پردہ چاک کرے اور تمام محنت کشوں کو ایک کمیونسٹ پروگرام پر اکٹھا کرے۔ آج، RKP کی بنیاد رکھ کر، ہم نے اس کے لیے بنیاد رکھ دی ہے۔“
جی ایس وی پی نے فیڈرل انٹیلی جنس سروس (NDB) سے درخواست کی ہے کہ وہ نام نہاد جمہوریت کے دفاع کیلئے RKP اور اس کے کارکنان کی نگرانی کرے۔ علاوہ ازیں انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ مخصوص سیاسی پارٹیوں پر پابندی لگانے کے دوسری جنگِ عظیم کے قوانین دوبارہ متعارف کرائے جائیں تاکہ کمیونسٹوں کو بطور استاد، دیکھ بھال کرنے والوں یا ریاستی اداروں میں کسی بھی دوسرے کردار میں کام کرنے سے روکا جا سکے۔ جے ایس وی پی کی ”اضافی سینسر شپ کے خلاف جدوجہد“ کیلئے یہی کافی ہے کہ جے ایس وی پی کے لیے، آزادیِ اظہار سے مراد نسل پرستی، جنسی تعصب اور دیگر تعصبات ہیں۔ تاہم جو بھی ان کو پالنے والے سرمایہ داروں کے خزانوں کیلئے خطرہ بنتا ہے، یہ ان پر ریاستی جبر کی التجائیں کرتے ہیں۔
ہم اس کو اپنے لیے اعزاز سمجھتے ہیں۔ بیشک JSVP اور RKP جانی دشمن ہیں۔ وہ جھوٹ اور غلیظ مہمات کے ذریعے سے ایک ایسے مردار نظام کی حفاظت کرتے ہیں جو جنگوں اور ذلتوں کو پیدا کرتا ہے۔ جبکہ RKP کی صورت میں ہم نے بالکل ایسی پارٹی کی بنیاد رکھی ہے جو سرمایہ دارانہ نظام کو اُکھاڑ پھینکنے میں محنت کش طبقے کی مددگار ہوگی۔
انقلابی کمیونسٹ پارٹی کے مغربی سوئزرلینڈ کی سیکرٹری سیرینا ویبر نے کانگریس کا اختتام ان الفاظ سے کیا کہ: ”ہم نے RKP کو اپنے لیے نہیں، بلکہ ان لوگوں کے لیے بنایا ہے جو اب لڑنا چاہتے ہیں۔ ہم ان کو دعوت دیتے ہیں کہ سرمایہ دارانہ نظام کا تختہ الٹنے کیلئے ہمارے ساتھ لڑیں۔ ہم عہد کرتے ہیں کہ سوئس دھرتی پر بالشویزم واپس لانے کیلئے ہم ہر حد سے گزر جائیں گے۔ سوئٹزرلینڈ میں اور دنیا کے ہر ملک میں کمیونسٹ انقلاب کی جانب آگے بڑھو!“