عالمی مارکسی رجحان کے ہسپانوی سیکشن کے کامریڈز نے ویٹوریا گاستیز میں موجود کینیڈین ملٹی نیشنل کمپنی لینامار کے محنت کشوں سے ملاقات کی۔ وہ مالکان کے خلاف اجرتوں کو منجمد کرنے اور کام کی جگہ پر حالات مزید خراب ہونے کے خلاف مکمل ہڑتال پر ہیں۔ ان کی مثالی جدوجہد پر رپورٹمندرجہ ذیل ہے۔
انگریزی میں پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں
ہم نے جن لینامار محنت کشوں سے گفتگو کی ان کو غیر معینہ مدت ہڑتال شروع کئے چار ہفتے گزر چکے ہیں۔ ہم نے ان کے منظم کردہ ہڑتالی کیمپ کا دورہ کیا جہاں صبح اور شام کی شفٹیں فیکٹری گیٹ کی رکھوالی کر رہی ہیں اور ہڑتال کو یقینی بنائے ہوئے ہیں۔ ہم ایک اچھے وقت پر پہنچ گئے تھے۔ کیمپ میں لذیذ کھانے کا انتظام ہو رہا تھا، ماحول خوشگوار تھا اور گفتگو رواں تھی۔
محنت کشوں نے ہمیں کمپنی میں گزارے کئی سالوں پر مبنی اپنی زندگی کے حوالے سے بتایا اور کمپنی کے وقت پر آرڈر پورے کرنے اور معیار کو یقینی بنانے کے حوالے سے اپنے عظم کا اظہار کیا۔ انہوں نے بتایا کہ کس طرح وہ نوکری پر مسلسل ٹریننگ کے عمل سے گزرتے ہیں تاکہ نئی ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ رہ سکیں۔ انہیں اپنے کام کے معیار پر بہت فخر ہے۔
اس لئے ایک مہینہ پہلے کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ آج وہ فیکٹری گیٹ پر کھڑے ہو کر غیر معینہ مدت ہڑتال کر رہے ہوں گے تاکہ کمپنی کے اشتعال انگیز اور مغرور رویے کا مقابلہ کیا جا سکے۔
ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنی قوت اور قدر کا احساس دلائیں گے کہ ان کے بغیر پیداوار ناممکن ہے اور مال تیار ہو کر فیکٹری سے باہر نہیں آ سکتا۔
شاپ سٹیورڈز کمیٹی (SSC) نے ہمیں مندرجہ ذیل معلومات فراہم کیں۔
کینیڈین ملٹی نیشنل کمپنی کی ویٹوریا فیکٹری کے محنت کش غیر معینہ مدت کے لئے ہڑتال پر ہیں کیونکہ ان کے مالکان نے اجرتیں منجمد کرنے اور کام کی جگہ کا معیار گرانے کی دھمکی دی ہے۔
2 مئی کو ہڑتال کا آغاز ہوا اور فیکٹری میں پیداوار روک دی گئی۔ اس ہڑتال کی مخالفت صرف منیجمنٹ اور ایڈمنسٹریشن کر رہی ہیں۔ SSC اور دیگر محنت کشوں نے کچھ نئے محنت کشوں اور زیرِ تربیت کو فیکٹری میں داخل ہونے کی اجازت دی ہے تاکہ ان کی نوکریوں کا تحفظ کیا جائے۔
ویٹوریا میں فیکٹری کو کینیڈین ملٹی نیشنل لینامار نے 2016ء میں خرید لیا تھا۔ یہ کمپنی جدید انجینئرنگ سامان بناتی ہے جس کے 60 پیداواری سنٹر اور 29 ہزار مزدور ہیں۔ لینامار زاراگووا میں آلومالسا فیکٹری کی بھی مالک ہے۔ یہ کار ساز صنعت کے لئے ایلومینیم پارٹس بنانے کی ایک فاؤنڈری ہے جس میں 700 محنت کش کام کرتے تھے۔ اب لینامار ان میں سے آدھے محنت کشوں کو جبری برخاست کر چکی ہے۔
ویٹوریا مینوفیکچرنگ فیکٹری آراستے-موندراگون میں سال 1968ء میں اوریبیسالگو نے بنائی تھی اور آج بھی اس فیکٹری کا شمار چوٹی کی فیکٹریوں میں ہوتا ہے۔ فیکٹری میں 65 انتہائی ہنرمند مزدور کام کرتے ہیں جو اوسطاً 21 سال سے کمپنی کے ساتھ منسلک ہیں۔ کمپنی وسیع پیمانے پر ایلومینیم، میگنیشیم اور لوہے کی کاسٹنگ کے لئے ٹیکنالوجی بنا رہی ہے۔ وہ فاؤنڈریز کوپارٹس بنانے کے لئے مختلف مولڈ اور اوزار فراہم کرتی ہے۔ کمپنی مصنوعات خاص طور پر کار ساز انڈسٹری میں وسیع پیمانے پر استعمال ہوتی ہیں۔ کمپنی کی 95 فیصد مصنوعات برآمد ہوتی ہیں۔
SSC کے مطابق ویٹوریا فیکٹری ہمیشہ سے منافع بخش رہی ہے اور محنت کش روزگار اور اجرتوں کے حوالے سے ہمیشہ خوشحال رہے ہیں۔ جن محنت کشوں کو کمپنی میں کام کرتے 20 سال سے زیادہ کا عرصہ ہو چکا ہے ان کی اجرتیں 2 ہزار یورو ماہانہ ہیں اور اوور ٹائم تنخواہ 37.50 یورو فی گھنٹہ ہے۔
SSC کے مطابق کمپنی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ مذاکرات کے لئے ہڑتال کی گئی ہے۔ ماضی میں جب کوئی مسئلہ ہوتا تھاتو ”(محنت کش) مطالبات کرتے تھے اور کام کرتے تھے لیکن اجرتوں میں اضافے کے حوالے سے کبھی مسئلہ نہیں ہوتا تھا۔ چند مذاکرات میں مسائل کو حل کر لیا جاتا تھا“۔
”نیا معمول“
لیکن کینیڈین ملٹی نیشنل کے آنے کے بعد پرانی ”اوریبیسالگو“ کے عادی محنت کشوں کے لئے سب کچھ بدل چکا ہے۔ تقریباً تمام عمر قابلِ قبول کام کے حالات اور اجرتوں کے تحت ایک مستحکم نوکری پر روزانہ جانے کا ”معمول“ اب ختم ہو چکا ہے۔
اجتماعی سودے بازی کے معاہدے کے لئے مذاکرات ستمبر میں شروع ہوئے۔ نئی منیجمنٹ نے سارے پتے سامنے رکھ دیے۔ پہلے اجرتوں کو منجمد کرنے کی بات کی گئی، پھر افراطِ زر کو نظرانداز کرتے ہوئے اجرتوں میں 1.5 فیصد اضافے کی بات کی گئی۔ مارچ میں کنزیومر پرائس انڈکس (CPI) میں 9.8 فیصد اضافے اور اس سال سپین میں عمومی 7.5 فیصد افراطِ زر کو مدِ نظر رکھتے ہوئے یہ واضح ہے کہ کمپنی کے منافعوں کے مقابلے میں یہ اضافہ آٹے میں نمک کے برابر بھی نہیں۔
تجاویز کی روشنی میں محنت کشوں کی قوتِ خرید میں خاطر خواہ کمی آنا تھی اور یہ کسی صورت قابلِ قبول نہیں ہے۔ منیجمنٹ پرفارمنس کی بنیاد پر اجرتوں میں اضافہ اور ایک مرتبہ ادائیگی لاگو کرنا چاہتی ہے۔ یہ مالکان کی تنظم کنفیڈریشن آف بزنس آرگنائزیشن (CEOE) کی سخت گیر پوزیشن واضح کر رہی ہے جو اجرتوں کو افراطِ زر سے الگ کر کے پیداوار اور محنت کے مزید استحصال سے منسلک کرنا چاہتی ہے۔
کمپنی اہداف کے ساتھ کام کے اوقات کو منسلک کرنے کے لئے مالکان نے تجویز دی ہے کہ روزانہ اوقات کار کو آٹھ گھنٹے سے سات گھنٹے کر دیا جائے اور سالانہ 200 گھنٹوں کا ایک ذخیرہ بنایا جائے جسے کمپنی اپنی مرضی سے استعمال کرے گی۔ وہ سالانہ کام کے دنوں میں 10 کا اضافہ بھی چاہتے ہیں جس کے نتیجے میں بینکاری چھٹیاں ختم کر دی جائیں گی اور ممکنہ طور پر بروز ہفتہ کام بھی کرنا ہو گا۔
اٹھارہ مذاکراتی ملاقاتوں کے بعد SSC نے منیجمنٹ کی تمام تجاویز مسترد کر دیں۔ مالکان نے مطالبہ کیا کہ یہ تجاویز محنت کشوں کے سامنے رکھی جائیں لیکن SSC نے صاف انکار کردیا جس کے بعد منیجمنٹ نے خود ہی محنت کشوں کو آگاہ کر دیا۔
منیجمنٹ نے مذاکرات کے دوران اپنا اصلی چہرہ دکھا دیا۔ مذاکرات سے پہلے کئی تادیبی کاروائیوں کے نتیجے میں جبری برخاستگیاں کی جا چکی ہیں۔ ان میں سے دو محنت کش طبی چھٹی پر تھے۔ مالکان نے نجی جاسوس بھی استعمال کئے جس سے محنت کشوں کو اندازہ ہو گیا کہ نئے مالکان انتہائی غیر انسانی اور بے حس ہیں۔ محنت کشوں نے برخاستگیوں کے خلاف اپیل کی ہوئی ہے۔
اس دوران SSC اور محنت کشوں کی طرف سے تجاویز رد ہونے کے بعد مالکان نے محنت کشوں کو ہراساں کرنا شروع کر دیا۔ SSC کا کہنا ہے کہ ”کام کا طریقہ کار بدل چکا ہے، محنت کشوں کو مسلسل ہراساں اور ظلم کا نشانہ بنایا جا رہا ہے“۔
برخاستگی کی دھمکی صرف محنت کشوں کے لئے نہیں بلکہ SSC کے نمائندوں کے لئے بھی ہے۔ مالکان نے کہا ہے کہ وہ ”تمام (تجاویز کے) مخالفین سے نمٹ لیں گے چاہے وہ شاپ سٹیورڈ کمیٹی کا ممبر ہی کیوں نہ ہو“۔
فیکٹری کی تاریخ میں پہلی مرتبہ محنت کشوں کی جدوجہد ناگزیر ہو چکی تھی۔
غیر معینہ مدت ہڑتال
کمپنی کا جارحانہ رویہ اور محنت کشوں کی جانب سے دیے گئے متبادل معاہدے پر کئی مہینے ٹال مٹول کے بعد محنت کشوں کو یقین ہو گیا کہ اب ہڑتال کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں۔
SSC میں پانچ لوگ ہیں جو باسک ورکرز سولیڈیرٹی (ELA) یونین کے ممبر ہیں۔ انہوں نے فیکٹری گیٹ پر بینرز کے ساتھ ریلیاں منظم کیں جن میں مذاکرات کا مطالبہ کیا گیا۔
کمپنی نے ان کی ایک بات نہیں سنی اور جواب میں محنت کشوں نے 2 مئی کو شروع ہونے والی غیر معینہ مدت ہڑتال کے حق میں ووٹ دیا اور اب فیکٹری میں پیداوار بند پڑی ہے۔
SSC کا مطالبہ ہے کہ اجتماعی سودے بازی معاہدے پر دستخط کر کے اسے سرکاری طور پر رجسٹر کرایا جائے کیونکہ وباء کے دوران پچھلا معاہدہ رجسٹر نہیں ہوا تھا اور محنت کشوں میں دھوکہ دہی کا احساس شدت سے موجود ہے۔
جہاں SSC ممبران کو دھمکیاں دی جارہی ہیں وہیں منیجمنٹ پیداوار کے رُک جانے کی وجہ سے بھی انتہائی پریشان ہے۔ اگرچہ مذاکرات جاری ہیں مگر یہ واضح ہے کہ اجرتوں اور مراعات کے حوالے سے تجاویز پر محنت کش مطمئن نہیں ہیں۔ جس دن ہم نے ہڑتالی کیمپ کا دورہ کیا، اس دن کمپنی نے سالانہ اوقات کار کم کر کے 1 ہزار 696 کر دیے۔
SSC کا مطالبہ ہے کہ تنخواہوں میں 4.5 فیصد اضافہ کیا جائے جو کمپنی کو قابلِ قبول نہیں ہے۔ محنت کش کمپنی منیجمنٹ سے شدید نالاں ہیں اور ان کا مطالبہ ہے کہ اب مزید چھوٹ نہیں دی جائے گی۔
اپنے جائز مطالبات اور آبرومندانہ زندگی گزارنے کے حق کے لئے جدوجہد کرنے کے حوالے سے محنت کشوں کا عزم اور جوش و جذبہ قابلِ دید ہے۔ اس کا اظہار آلاوا میں لوہے کی صنعت سے تعلق رکھنے والے محنت کشوں کا اپنے اجتماعی سودے بازی معاہدے کے لئے احتجاجوں میں فیکٹری مزدوروں کی شرکت سے ہوتا ہے۔
ہڑتالی کیمپ میں محنت کشوں کی گفتگو جوش و جذبے سے بھرپور ہے اور وہ اپنے تجربات، ذاتی معاملات، مشاغل، زندگی کے مسائل وغیرہ سب پر گفتگو کر رہے ہیں۔ ایک محنت کش کے مطابق ”فیکٹری میں آپ ایک دوسرے سے روزانہ ملتے ہیں لیکن بات کرنے کا وقت نہیں ہوتا۔ آپ کو اپنے ساتھی کے حوالے سے کچھ معلوم نہیں ہوتا کہ وہ کیسا ہے، اس کی روزمرہ زندگی کے کیا مسائل ہیں۔ لیکن اب اس ہڑتال کے دوران، اس ہڑتالی کیمپ میں ہمیں پتہ چلا ہے کہ ہماری زندگیاں کتنی دلچسپ ہیں اور ایسا آپ کو پہلے کبھی دیکھنے کو نہیں ملتا تھا“۔
محنت کش درست طور پر عمومی پیداوار کے لئے اعلیٰ معیار کے پارٹس، مولڈز اور پیچیدہ اوزار بنانے کے حوالے سے اپنے ہنر پر نازاں ہیں۔ اب اس ہڑتال کے ذریعے وہ فخر سے بطور محنت کش اپنی عزت و آبرو کا پرچار کر رہے ہیں اور اس عمل میں مالکان کے خلاف اپنے حقوق کا دفاع کر رہے ہیں۔