ریڈ ورکرز فرنٹ کی جانب سے بنائی گئی یہ دستاویزی فلم ایک ٹیکسٹائل مزدور کی زندگی کا احاطہ کرتی ہے۔ گو کہ اس مختصر دورانیے کی فلم میں ملتان کے علاقے شریف پورہ میں پاور لومز میں کام کرنے والے ایک مزدور کے تلخ حالات زندگی کو فلمایا گیا ہے مگر یہ ہرپاکستانی مزدور و محنت کش کی زندگی کی عکاسی کرتی ہے۔ وہی محنت کش جو اپنی محنت سے تمام تر دولت پیدا کرتے ہیں۔ جن کے دم سے یہ ساری رنگا رنگی ہے۔ ہمارے گرد یہ ساری چکا چوند ان مزدوروں کی محنت کی بدولت ہے۔ مگر جن کی اپنی زندگیاں گھٹا ٹوپ اندھیروں میں بسر ہوتی ہیں۔ جنم سے لے کر موت تک ان کی زندگیوں کا ہر لمحہ کسی عذاب سے کم نہیں۔ زندگی کی جہنم میں گزارہ کرنے کے لیے ہر گھڑی مرتے ہیں۔
[Source]
اس دستاویزی فلم کو بنانے کا مقصد محنت کشوں کے استحصال اور کٹھن حالات زندگی کو منظر عام پر لانا ہے۔ جن کی محنت کے ننگے استحصال سے سرمایہ دار اربوں کے منافعے بٹورتے ہیں۔ ان کی تجوریوں میں جانے والا ہر پیسہ ان محنت کشوں کی زندگیوں کو مزید اندھیروں کر دیتا ہے۔ کام یہ مزدور کرتے ہیں مگر عیاشی میاں منشا اور رزاق داؤد جیسے سرمایہ دار کرتے ہیں۔ میڈیا پر دن رات چلنے والے تماشوں میں ان مزدوروں کی آواز کہیں سننے کو نہیں ملتی۔ ان کو درپیش مسائل، استحصال اور جبر پر بات کرنا ممنوع ہے۔ تمام ریاستی ادارے بھی ان مزدوروں کا استحصال کرنے والے سرمایہ داروں کے مفادات کی نگہبانی کرتے ہیں۔ پولیس سے لے کر عدلیہ اور ایوان اقتدار تک ان کی کہیں شنوائی نہیں۔ اس استحصال کے خلاف کوئی سوموٹو نہیں لیا جاتا۔ یہ افتادگان خاک ہیں اوریہ فلم ان مزدوروں کے دلوں کی آواز ہے۔