ہمیں ابھی ابھی یہ خوشخبری موصول ہوئی ہے کہ کامریڈ امر فیاض بازیاب ہوچکے ہیں۔ انکو سیکورٹی ایجنسیوں نے انکے گاؤں چھوڑا ہے۔ امر کی بازیابی دنیا بھر کے طلبہ، نوجوانوں اور محنت کشوں کی بھرپور اور کامیاب عالمی جدوجہد سے ہی ممکن ہو پائی ہے۔ امر کی رہائی سے متعلق مزید تفصیلات سے ہم اپنے حامیوں کو مطلع کرتے رہیں گے۔
[Source]
ہم اپنے تمام دوستوں کی قابل قدر کاوشوں پر انکے شکرگزار ہیں کہ جنہوں نے امر فیاض کی بازیابی کے لیے جدوجہد کی، ہماری درخواست کو پھیلایا اور ترانے گائے اور دیگر بیشتر طریقوں سے یکجہتی کا اظہار کیا۔
امر فیاض کو 8 نومبر 2020 کی رات لگ بھگ ڈیڑھ بجے ریاستی ایجنسیوں نے اغواء کیا تھا۔ تین پولیس کاروں کے ہمراہ، دو سیکورٹی ایجنسیوں کی گاڑیوں نے صوبہ سندھ کے شہر جامشورو سے امر فیاض کو اغواء کیا۔ اسکی بازیابی تک، اسکی بیوی اور بیٹی پر مشتمل خاندان اور اسکے دوستوں میں سے کسی کو کوئی اطلاع نہیں دی گئی۔
کامیاب عالمی جدوجہد
اغواء کی خبر ملتے ہی پاکستان ٹریڈیونین یکجہتی مہم کی طرف سے #ReleaseAmarFayaz کے نام سے عالمی یکجہتی مہم کا آغاز کردیا گیا۔
ہم نے ایک آن لائن پیٹیشن کا آغاز کیا جس پر پچاس ممالک کے 12 ہزار 2 سو لوگوں کے دستخط لینے میں ہم کامیاب رہے۔ یہ ہماری اب تک کی سب سے بڑی پیٹیشن ثابت ہوئی۔ ہم اپنے دوستوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ جنہوں نے دستخط کرنے کے ساتھ ساتھ اس پیٹیشن کو اپنے دوستوں، خاندانوں اور رابطوں تک پھیلایا جسکا نتیجہ دستخط کنندگان کی بڑی تعداد کی صورت میں سامنے آیا۔ پاکستانی انتظامیہ اور سفارت خانے کو بھی کئی ممالک کی طرف سے دستخطوں کی تعداد سے ہوش دلایا گیا۔
کئی ممالک میں حامیوں نے پاکستانی ہائی کمیشنوں، سفارت خانوں اور کونسل خانوں کے سامنے احتجاج کیے۔
کئی ممالک میں، کورونا وباء کی وجہ سے لگنے والے لاک ڈاؤن کے سبب بیرونی اجتماعات پر پابندی تھی۔ تاہم کچھ ممالک میں، جہاں کورونا وباء کی وجہ سے پابندیاں کچھ ڈھیلی تھیں، وہاں پاکستانی سفارت خانوں کے باہر پرامن اور محفوظ احتجاج کیے گئے اور امر فیاض کی بازیابی کا مطالبہ کیا گیا۔ بینروں اور پلے کارڈز کو اٹھائے لوگوں نے نعرے بازی کی اور سفارت خانوں کو خطوط جمع کرائے۔ کئی موقعوں پر مقامی پولیس افسروں اور سفارت خانے کے عملے کی طرف سے پرامن مظاہرین کو دھمکایا بھی گیا۔
کینیڈا میں ”ڈے آف ایکشن“ کا انعقاد کیا گیا جس پر ٹورنٹو، وین کوئر، اونٹوریو اور مونٹریال میں موجود پاکستانی ہائی کمیشنوں کے سامنے احتجاجی مہم کے ساتھ ساتھ پاکستانی افسران کو خطوط اور ای میل بھی لکھے گئے اور مین سٹریم میڈیا پر بھی اس مہم کو پھیلایا گیا۔
امر فیاض کی بازیابی کے لیے ہمارے حمایتیوں نے پارلیمنٹ اور ٹریڈ یونین رہنماؤں کا تعاون بھی حاصل کیا۔
رکن پارلیمنٹ اپسانا بیگم، رکن پارلیمنٹ ڈین کارڈین، رکن پارلیمنٹ زہرہ سلطانہ اور رکن پارلیمنٹ جیرمی کاربن کے ساتھ ساتھ دیگر کئی ارکان پارلیمنٹ کی سرپرستی میں برطانوی پارلیمنٹ میں ایک Early Day Motion پیش کی گئی۔
علاوہ ازیں، رکن پارلیمنٹ نکی ایشٹن کی سرپرستی میں کینیڈین پارلیمنٹ میں قرار داد پیش کرنے کے عمل کا آغاز کیا گیا تھا۔
سی پی یو ای کینیڈا، ایمیلگامیٹ ٹرانزٹ یونین کینیڈا، یونیفار کینیڈا فری لانس یونین، ورکرز یونائیٹڈ کینیڈا کونسل، چلی کے آزاد محنت کش ارکان پارلیمنٹ، سانٹا فی ارجنٹینا کے صوبائی ڈپٹی، ارجنٹینین سوشلسٹ ورکرز پارٹی، سی جی آئی ایل ٹریڈ یونین کنفیڈریشن اٹلی اور بیلجیئم کی سوشلسٹ ورکرز یونین (اے سی او ڈی-سی جی ایس پی) سمیت کئی بڑی ٹریڈ یونین کے راہنماؤں نے یکجہتی اور امر فیاض کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔
سویڈن میں ایک آزاد سوشلسٹ رکن پارلیمنٹ Amineh Kakabaveh نے پاکستانی سفارت خانے کو لکھے گئے احتجاجی خط پر دستخط کیے اور بائیں بازو کی پارٹی سے منسلک کئی ارکان، پاکستانی انتظامیہ کو خط بھیجنے میں مصروف عمل تھے۔
جرمنی میں ڈائی لنکے پارٹی کے رکن پارلیمنٹ Tobias Pflugger نے بھی امر فیاض کی بازیابی کیلئے جاری مہم میں حصہ لیا اور برلن میں موجود پاکستانی سفارت خانے کو جرمن-ساؤتھ ایشیا پارلیمنٹری فرینڈشپ گروپ کے چئیرمین کے طور پر خط لکھا۔
یہ امر فیاض کے لیے کی جانے والی عالمی یکجہتی مہم کی مختصر سی رپورٹ ہے۔ پیٹیشن پر دستخط کرکے، ٹوئٹر، فیس بک، انسٹاگرام اور ٹک ٹاک پر مسلسل تصاویر اور وڈیوز اپلوڈ کر کے اور اپیلیں کرکے، پاکستانی اہل ارباب کو خطوط لکھ کر اور میڈیا پر آکر ہزاروں کی تعداد میں ہمارے حمایتیوں اور کامریڈز نے شاندار یکجہتی کا اظہار کیا۔
عالمی یکجہتی کی فتح!
امر فیاض کی بازیابی ہماری مہم کی بہت بڑی فتح ہے جس نے یہ ثابت کیا ہے کہ جب بات مظلوم طلبہ اور محنت کشوں کی آتی ہے تو پھر ایک کا دکھ سب کا دکھ ہوتا ہے۔ صرف ایک متحد اور مل کر کی جانے والی عالمی جدوجہد سے ہی ہم ظلم کی طاقتوں کی طرف سے نوجوانوں اور محنت کشوں پر ہونے والے حملوں کا مقابلہ کرسکتے ہیں۔ پاکستان ٹریڈ یونین یکجہتی مہم، پاکستان اور پوری دنیا میں طلبہ اور محنت کشوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف آواز اٹھاتی رہے گی اور اپنی مہمات میں حامیوں اور کامریڈز کے نیٹ ورک کے ساتھ کام کرتی رہے گی۔
آپکی مدد کے ساتھ، ہم اپنی عالمی مہم جاری رکھیں گے اور مزید فتوحات حاصل کریں گے۔