درجنوں ممالک میں ہزاروں کامریڈز کی کئی ماہ کی محنت کے نتیجے میں ممکن ہونے والے، انقلابی مباحث اور دنیا بھر سے حوصلہ افزاء رپورٹس سے بھرپور ہفتے کے بعد انقلابی کمیونسٹ انٹرنیشنل (RCI) کی تاسیسی کانفرنس کا اختتام مندوبین کے متفقہ فیصلے سے نئی انٹرنیشنل کے باقاعدہ اعلان کے ساتھ ہوا۔ لیکن یہ تو محض آغاز ہے۔ ہم انقلابی کمیونسٹ نظریات کی علمبردار عالمی انقلابی پارٹی بنانے کی طرف بڑھ رہے ہیں اور ہمیں اس کام کی تکمیل میں آپ کا تعاون درکار ہے۔ انقلابی کمیونسٹ انٹرنیشنل کا حصہ بنیں، مارکسزم کے حقیقی نظریات کا مطالعہ کریں اور اپنی زندگی میں ہی انقلابی جدوجہد کو کامیابی سے ہم کنار کرنے کے لیے ہمارا ساتھ دیں۔
انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
یہ تاسیسی کانفرنس ہماری بہت بڑی کامیابی ہے۔ دو سال قبل جب ہم زوم پر آن لائن میٹنگ کرنے تک محدود تھے، ہم نے 7700 آن لائن شرکاء کے ساتھ انتہائی شاندار عالمی مارکسی یونیورسٹی کا انعقاد کیا۔ اس ہفتے نے بھی 120 ملکوں میں لگ بھگ اتنی ہی تعداد کو آن لائن اکٹھا کیا جبکہ اس سے ہٹ کر یہاں اٹلی میں 500 شرکاء ذاتی طور پر موجود تھے۔ یہ حقیقی معنوں میں ایک عالمگیر تہوار تھا، جس کی مثال دنیا میں کسی دوسری جگہ ڈھونڈنا ممکن نہیں ہے۔ ہم نے 4 لاکھ 88 ہزار 9 سو تیس یوروز بطور انقلابی فنڈ اکٹھے کیے، اپنے انقلابی پروگرام کے بنیادی پہلوؤں کے گرد 20 سے زائد سیشنز کیے، اپنے منشور کی تراش خراش کی اور جسے بعد میں متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔
اس ہفتے کے پہلے تین دنوں کے واقعات کے بارے میں مزید جاننے کے لیے آپ ہماری پہلے اور تیسرے دن کی شائع شدہ رپورٹ کا مطالعہ کر سکتے ہیں۔
دنیا بھر میں انقلابی کمیونسٹ پارٹیوں کی تعمیر
تاسیسی کانفرنس کے آخری سیشن نے دنیا بھر میں ہماری تنظیم کی جانب سے حاصل کی جانے والے انتہائی شاندار کامیابیوں کا جائزہ پیش کیا۔ انقلابی کمیونسٹ انٹرنیشنل کے مرکزی سیکرٹریٹ سے حمید علی زادے نے گفتگو کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں عالمی کمیونسٹ انٹرنیشنل جیسی کسی دوسری عالمگیر انقلابی طاقت کا کہیں وجود نہیں۔ کسی دوسری تنظیم نے مارکسزم کے حقیقی نظریات اور کمیونزم کی سچی روایت کی جانب اس قدر سنجیدہ اپروچ کبھی نہیں اپنائی۔ انقلابی کمیونسٹ انٹرنیشنل اگرچہ ابھی کم عمر ہے مگر اس کی جڑیں انتہائی گہری اور مضبوط ہیں۔ ایک ان ٹوٹ دھارا ہمیں مارکس، اینگلز، لینن اور ٹراٹسکی کے نظریات کے ساتھ جوڑتا ہے۔ حمید علی زادے کا کہنا تھا کہ ہم ایک انقلابی تنظیم ہیں، ہمیشہ سے ہم ہی انقلابی محاذ پر ڈٹے رہے ہیں اور آگے بھی ہمیشہ یونہی ڈٹے رہیں گے۔
پچھلی دہائیوں میں ہم جو کہ کمیونزم کے انقلابی نظریات پر سختی سے کار بند تھے، سیاسی طور پر ایک کمزور طاقت تھے۔ اگرچہ ہم اس عرصے میں عددی طور پر کمزور تھے لیکن مجموعی طور پر دیکھا جائے تو ہمارے پاس ایسی چیز تھی جو کہ انتہائی فیصلہ کن تھی اور جس کی اہمیت کا ادراک ہمارے مقابلے پر موجود کسی بھی قوت کو نہیں تھا اور وہ چیز ہمارے مارکسی نظریات تھے۔ جیسے ہی ہم آگے بڑھ رہے ہیں ہماری توجہ ان نظریات کی جانب سے رتی برابر بھی کم نہیں ہو گی۔
عالمی سطح پر ہماری شاندار بڑھوتری
بحث کے دوران پوری انٹرنیشنل سے کامریڈز نے ان شاندار کامیابیوں کی وضاحت کی جنہوں نے انقلابی کمیونسٹ انٹرنیشنل کی بنیاد ڈالنے کی جانب ہماری راہنمائی کی۔ اپریل 2023ء میں عالمی سطح پر ہماری ممبرشپ 4400 تھی لیکن صرف 12 ماہ میں ہماری تعداد 6500 ہونے کی طرف گئی اور یہ صرف چند ہفتوں کی بات ہے کہ ہماری انٹرنیشنل کی تعداد 7000 ہو جائے گی جو کہ ہماری ترقی میں ایک انتہائی اہم سنگ میل ہو گا۔ ایک سال میں ہماری انٹرنیشنل 50 فیصد کی شرح کے ساتھ آگے بڑھی ہے اور اسی عرصے میں کچھ سیکشنز میں تو ہماری بڑھوتری کی شرح 150 فیصد کے لگ بھگ رہی ہے جیسا کہ ہمارا ڈینش سیکشن جس کی ممبرشپ اب 247 ہو گئی ہے۔
اس وقت RCI کے 26 ممالک میں باقاعدہ سیکشنز موجود ہیں اور مزید 12 ملکوں میں ہمارے کام کرنے والے گروپس سیکشن بننے کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ اگر ہم چھوٹے گروپوں اور کام کرنے والے افراد کو بھی شامل کر لیں تو اس وقت 70 ممالک میں ہماری انٹرنیشنل کی تعمیر کا کام جاری ہے۔
برطانوی سیکشن 1200 کی ممبرشپ اور ملک بھر میں 100 فعال برانچز کے ساتھ ہماری انٹرنیشنل کا سب سے بڑا سیکشن ہے۔ اگرچہ انہوں نے ابھی ہی انقلابی کمیونسٹ پارٹی کی بنیاد رکھی ہے، کامریڈ فیونا لالی کے ایک انٹرویو کی وجہ سے جو کہ وائرل ہونے کی طرف گیا جس میں اس نے دائیں بازو کی ٹوری پارٹی کی نامی گرامی سیاستدان سیولا بریورمین کو دھول چٹائی، ہمارے برطانوی کامریڈز غیر متوقع طور پر خبروں کی زینت بن گئے۔
اب برطانوی کامریڈز نے کامریڈ فیونا کو برطانوی پارلیمنٹ میں انتخاب کے لیے الیکشن کمپیئن شروع کر دی ہے، جس کا ہمیں شاندار رسپانس ملا ہے۔ پہلی دفعہ ہم برطانیہ میں براہ راست عوام کے ساتھ مکالمے کی طرف بڑھے ہیں۔ آنے والے وقت میں کامریڈز کا 10 ہزار تربیت یافتہ طبقاتی جہدکاروں کی انقلابی پارٹی تعمیر کرنے کا ہدف قابل عمل دکھائی دے رہا ہے!
کینیڈا میں حال ہی میں اعلان کردہ انقلابی کمیونسٹ پارٹی اس وقت ملک میں کام کرنے والے کسی بھی خود ساختہ ’انقلابی‘ گروپ سے کہیں بڑی ہے جس کی کل ممبرشپ 820 ہے اور جو ملک کے تمام اہم شہروں میں پھیلی ہوئی ہے۔ ایسی کامیابیوں کی جھلک ہمیں بارڈر پار جنوب میں امریکہ میں بھی دکھائی دیتی ہے، جہاں انقلابی کمیونسٹوں کی تعداد 800 ہے جو کہ اگست 2023 سے اب تک 150 فیصد کی شرح بڑھوتری کا اظہار کرتی ہے۔ آنے والے ہفتوں میں امریکی کامریڈز ’انقلابی کمیونسٹس آف امریکا‘ کے نام سے پارٹی کی بنیاد رکھ کر اس کی کامیابی کا اعلان کریں گے۔
امریکی سیکشن کی رپورٹ ہمارے کامریڈز کی شاندار جرأت کی عکاسی کرتی ہے۔ جیسا کہ ہم نے کل بھی رپورٹ کیا تھا کہ ہمارے امریکہ کے ایک کامریڈ میلوس مینوس کو، جس کے مینیا پولس انٹرنیشنل ائیرپورٹ کے ملازمین کے شدید ترین استحصال کو بے نقاب کرنے والے لیف لیٹس کے متاثر کن اثر کی وجہ سے 90 دن کی قید دے کر ڈرانے کی کوشش کی گئی۔ یہ حملہ واضح کرتا ہے کہ ایسا سیاسی مخالفت کی بِنا پر کیا گیا ہے اور امریکہ کے کامریڈز اس کے خلاف ایک بھرپور طاقتور کمپیئن چلانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
پاکستان میں RCI کے 705 ممبران ہیں اور اب انہوں نے اس سال دسمبر میں انقلابی کمیونسٹ پارٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ یقینا، یہ پاکستان کی سیاست میں یہ ایک دھماکہ خیز بات ہو گی۔ حمید علی زادے اور کامریڈ آدم پال کا کہنا تھا کہ اس فیصلے سے ہمارے کئی دشمن پیدا ہوں گے لیکن اس سے کہیں زیادہ دوست پیدا ہوں گے۔ آدم پال نے اپنی گفتگو میں گلی سڑی پاکستانی سرمایہ داری کی سخت انداز میں مذمت کی، جس کے خاتمے کا ہمارے کا مریڈز نے تہیہ کر رکھا ہے۔ آدم پال نے کشمیر میں موجودہ صورتحال کو واضح کیا کہ جہاں انتہائی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے خلاف بے شمار محنت کشوں اور کسانوں نے ہر طرح کا جبر برداشت کرتے ہوئے تحریک چلائی اور کامیابی حاصل کی۔
کامریڈز نے ان ممالک میں ہمارے کام کی تعمیر کی انتہائی حوصلہ افزا رپورٹس پیش کیں جہاں پہلے ہماری بہت کم موجودگی تھی۔ مثال کے طور پر آئر لینڈ میں اس سال انقلابی کمیونسٹ پارٹی کی تاسیسی کانفرنس منعقد کی گئی۔ کامریڈز نے اپنے سیاسی اخبار کا پہلا شمارہ نکالا ہے اور اب وہ ایک فل ٹائمر لینے کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ فن لینڈ میں بھی اسی طرح ہمارا کام تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے جہاں اب 2023ء میں موجود 3 کامریڈز سے بڑھ کر اب RCI کے 27 کامریڈز ہیں۔
کیا آپ کمیونسٹ ہیں؟
حمید علی زادے نے وضاحت کی کہ ہماری تیز ترین بڑھوتری ہماری ”کیا آپ کمیونسٹ ہیں؟“ کمپیئن کی درستی کو ثابت کرتی ہے۔ دنیا کے ہر ملک میں بے شمار محنت کش اور نوجوان موجود ہیں جو فعال انداز میں صرف اور صرف کمیونزم کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ ہم نے اس حقیقت کو سمجھا اور اس نئی پرت کی جانب اپنی پوری توجہ موڑ دی جس کے کارن ہم یہ تیز ترین بڑھوتری حاصل کرنے کی طرف گئے ہیں۔
لیکن جیسا کہ حمید نے کہا کہ اس سے بھی وسیع عوامی پرت موجود ہے جو کہ ابھی کمیونزم کی جانب بلاشبہ راغب نہیں ہے لیکن وہ موجودہ سماج کی حالت سے انتہائی متنفر ہیں اور اس کے خلاف کراہت محسوس کرتے ہیں۔ وہ اپنے مالکان سے نفرت کرتے ہیں۔ وہ سیاستدانوں سے نفرت کرتے ہیں۔ وہ دروغ گو میڈیا کو رذیل سمجھتے ہیں۔ وہ اس سب صورتحال سے باہر نکلنے کا راستہ ڈھونڈ رہے ہیں۔ یہ لوگ اگرچہ ابھی کمیونسٹ نہیں ہیں لیکن انہیں کمیونزم کے نظریات سکھانے کا پورا امکان موجود ہے۔ ہمیں سیکھنا ہو گا کہ ان لوگوں سے کس طرح بات کرنی ہے: اپنے نظریات کو ان کے آگے اس طرح رکھنا ہو گا کہ انہیں آسانی سے سمجھ آ سکے اور جو ان لاکھوں عام مرد و خواتین کی روز مرہ زندگی کی جدوجہد کی جھلک بھی اپنے اندر رکھتے ہوں۔
ہمارے مستقل مزاجی پر مبنی نئے انقلابی کام نے صرف نئے کامریڈز کی ایک بڑی تعداد کو ہی اپنی جانب نہیں کھینچا ہے بلکہ سرمایہ دار طبقے کے حملوں کو بھی دعوت دی ہے۔ آسٹریا، برطانیہ، ڈنمارک، سوئزر لینڈ، امریکہ اور دوسری جگہوں پر بھی سرمایہ دارانہ پارٹیوں اور دائیں بازو کے میڈیا کی جانب سے ہمارے کامریڈز کو سیاسی حملوں کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ یقیناً ہم ان کے اس غصے اور ہماری بالکل مفت مشہوری کرنے کے اس عمل کو خوش آمدید کہتے ہیں۔
حکمران طبقہ ہمارے اوپر حملہ کرتا ہے کیونکہ ہم گلے سڑے سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف واضح محسوس کیے جا سکنے والے غصے پر مبنی عوام کے مزاج سے جڑت بنانے کا آغاز کر چکے ہیں۔ اسی وجہ سے ان حملوں نے ہر جگہ کامریڈز کے حوصلوں کو مزید بڑھایا ہے اور جس نے محنت کشوں اور نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد کو ہماری جانب راغب کیا ہے۔
آزاد فلسطین
پچھلے چند ماہ میں ہماری انٹرنیشنل کی ساری توجہ دنیا بھر میں فلسطین کے حق میں اٹھنے والی تحریک کی جانب مبذول رہی ہے۔ آغاز سے ہی ہمارے کامریڈز اس جدوجہد کی اولین صفوں میں موجود رہے ہیں خصوصاً عالمی سطح پر پھیلنے والی 100 سے زائد یونیورسٹیوں میں طلبہ کی جانب سے قائم کیے جانے والی ’غزہ یکجہتی کیمپوں‘ کی کمپئین کے دوران بھی ہمارے کامریڈز پہلی صفوں میں موجود رہے۔
فلسطین کے ساتھ یکجہتی کی کمپیئن میں غم و غصے کے جذبات عروج پر ہیں۔ جس چیز کی کمی ہے وہ ایک واضح انقلابی قیادت ہے جو اس موڈ کو سیاسی اظہار فراہم کر سکے۔ ایک بہت بڑا خلا موجود ہے جسے بھرے جانے کی ضرورت ہے۔
یہی چیز برطانیہ میں فیونا کی الیکشن کمپیئن کے لیے بننے والے مومینٹم کی وضاحت کرتی ہے۔ اسے سوشل میڈیا پر کروڑوں ویوز ملے ہیں اور لاکھوں نئے فالوورز حاصل ہوئے ہیں جو فیونا کی جانب جنگی جرائم میں ملوث دوغلے سیاستدانوں پر بلا خوف ہلہ بول دینے کی وجہ سے امید کی شمع کے طور پر دیکھتے ہیں۔
حمید علی نے واضح کیا کہ ہمارے نظریات کی ناقابلِ یقین مقبولیت یہ دکھاتی ہے کہ ہمیں اب چھوٹی نفسیات سے نکل کر کچھ بڑا سوچنا ہو گا۔ فیونا کی کمپیئن مقامی سطح پر ان امکانات کی ہلکی سی جھلک ہے جو انقلابی کمیونسٹ انٹرنیشنل کی بڑھوتری کے ساتھ ہر جگہ سامنے آئیں گے اور جو سماج کی وسیع تر پرتوں تک ہمارے پروگرام اور ہمارے نظریات کی رسائی کو ممکن بنائیں گے۔ لیکن ایسا کرنے کے لیے ہمیں ایسے ہر موقع کا بھرپور فائدہ اٹھانے کے فن کو جانفشانی سے سیکھنا ہو گا۔
شاندار کامیابیاں
انقلابی کمیونسٹ انٹرنیشنل کی گزشتہ سال میں ہونے والی بڑھوتری نے ہمارے کام کے ہر پہلو کے اندر ہمارے آگے بڑھنے کی بنیادیں ڈال دی ہے۔ ہماری انٹرنیشنل کا چھاپہ خانہ Wellred Books مارکسی نظریات کو مستقل مزاجی سے چھاپنے والا دنیا کا سب سے واحد چھاپہ خانہ بن چکا ہے۔ نئے تعارفی حصے کے ساتھ لینن کی کتاب ’بائیں بازو کا کمیونزم: ایک طفلانہ بیماری‘ کی دربارہ اشاعت اور سامراجیت کے موضوع پر لینن کی منتخب شدہ تحریروں کے مجموعے کی حالیہ اشاعت دنیا بھر میں موجود کمیونسٹوں کے لیے نظریاتی ہتھیاروں میں انتہائی اہم ہتھیار ہیں۔
اس سال کے پہلے چھ ماہ میں ہمارے اشاعت گھر نے 2020ء کے پورے سال میں 4500 کتابوں کے مقابلے میں 11700 کتابیں فروخت کی ہیں۔ یہ امر سماج میں موجود انقلابی نظریات کی ناقابلِ یقین پیاس کو ظاہر کرتا ہے۔ فروخت والی کتابوں کی تعداد کا ایک تہائی حصہ ایلن ووڈز اور راب سیول کی جانب سے لینن کی سوویں برسی کی مناسبت سے چھاپی جانے والی نئی کتاب ’لینن کے دفاع میں‘ پر مشتمل تھا جو کہ تاریخ کے سب سے عظیم انقلابی کی زندگی کے حوالے سے ایک اہم شاہکار ہے۔
یہ سال RCI کے سہ ماہی جریدے ’مارکسزم کے دفاع میں‘ کا بھی سب سے بہترین سال رہا۔ تازہ ترین شمارے کی 4200 کاپیاں فروخت ہوئیں اور اب اس کا ترجمہ ہسپانوی، فرانسیسی، پرتگالی، اطالوی، عربی، جرمن، چینی، انڈونیشیا اور روسی زبان میں کیا جا رہا ہے۔
مارکسزم کی بھونڈی تشریحات کرنے والے ہمیں صرف روٹی کے سوال کی فکر کرنے والے معیشت پسندوں کے طور پر ظاہر کرتے ہیں۔ یہ بات سچائی سے کوسوں دور ہے اور ہم اپنے اگلے شمارے میں اس سوال کو زیر بحث لائیں گے کہ کمیونسٹ ادب اور ثقافت کو کس طرح دیکھتے ہیں اور جس میں ہم شاعری، یونانی ڈرامہ اور ثقافت اور انقلاب کے موضوع پر ٹراٹسکی کے ایک بنیادی ترین مضمون کو شامل کریں گے۔
ہم نے کام کے بہت سے نئے مواقع کھولے ہیں جن میں انٹرنیشنل کی جانب سے Spectre of Communism کے نام سے ایک نیا پوڈکاسٹ بھی شامل ہے، جسے ہم نے پچھلے سال شروع کیا اور جس پر دو لاکھ اسی ہزار بار پوڈکاسٹ کو سنا گیا اور جس کے 10 ہزار فالوورز ہو گئے ہیں۔ پوڈ کاسٹ کی درجنوں اقساط نکالی گئی ہیں جن میں بہت سے وسیع نظریاتی موضوعات اور حالات حاضرہ کا احاطہ کیا گیا ہے۔ ہم نے اس پوڈکاسٹ کے حوالے سے بہت کچھ سوچ رکھا ہے اس لیے تمام کامریڈز اس کو سنتے رہیں!
عالمی یکجہتی
جیسا کہ حمید علی زادے اور بعد ازاں ایلن ووڈز نے بھی اپنے اختتامی کلمات میں کہا کہ ہم عالمی سطح پر پروان چڑھنے والی ایک خونی اور ظالمانہ طبقاتی جنگ کے درمیان ایک کمیونسٹ جدوجہد کرنے والی انقلابی پارٹی بنانے کی تعمیر کر رہے ہیں۔ کانفرنس کے آخری دن پاکستان کے زیر انتظام کشمیر سے اس حقیقت کی غمازی کرنے والا پیغام ملا جہاں بنیادی اشیائے ضرورت کی شدت کے ساتھ بڑھتی ہوئی قیمتوں کے خلاف جاری عوامی تحریک کے قائدین پر ریاستی کریک ڈاؤن کیا گیا۔
کامریڈز نے متفقہ طور پر پاکستانی ریاست کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے کارکنان کے ساتھ یکجہتی میں جاری کیے جانے والے بیان کے حق میں ووٹ دیا۔ اس بیان کی مکمل تحریر کو یہاں سے پڑھا جا سکتا ہے۔
ہمیں ہنگری کے کامریڈز کی جانب سے بھی پیغام موصول ہوا جہاں ان کی واچ پارٹی پر فاشسٹوں کے ایک گروہ کی جانب سے پرتشدد حملہ کیا گیا اور ہمارا ایک کامریڈ زخمی بھی ہوا۔ پوری کانفرنس اس خبر سے ششدر رہ گئی اور انہوں نے فوراً یکجہتی کا پیغام جاری کیا۔
بحیثیت کمیونسٹ، ہم ان نیچ قسم کے رجعتی بدمعاشوں کے خلاف متحد ہیں اور ایسی دھمکیوں کے سامنے جھکنے سے انکار کرتے ہیں۔ ایک کا دکھ، سب کا دکھ! ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے!
کمیونسٹ آن پہنچے ہیں!
انقلابی کمیونسٹ انٹرنیشنل کی تاسیسی کانفرنس حقیقی معنوں میں ایک تاریخی کانفرنس تھی اور اس جیسی کانفرنس میں شامل ہونا کسی بھی کامریڈ کا پہلا تجربہ تھا۔ ایلن ووڈز نے اختتامی کلمات میں سب شرکاء کے جذبات کی ترجمانی کی جب اس نے کہا کہ ”میں نے اپنی زندگی میں اس جیسی خون کو گرما دینے والی کوئی میٹنگ پہلے کبھی نہیں دیکھی۔“
حمید علی زادے نے کامریڈ لیون ٹراٹسکی کے چوتھی انٹرنیشنل کی بنیاد رکھنے کے دوران کہے جانے والے الفاظ کو دہراتے ہوئے سم اپ کیا کہ آج کے عہد میں انقلابی کمیونسٹ انٹرنیشنل کا حصہ ہونے کا کیا مطلب ہے:
”وہ عظیم واقعات جو بنی نوعِ انساں پر بڑی تیزی سے آتے ہیں، ان پرانی ہو چکی تنظیموں کو تہہ و بالا کر دیں گے۔ صرف چوتھی انٹرنیشنل ہی وہ واحد تنظیم ہے جو پورے اعتماد سے مستقبل کی جانب دیکھتی ہے۔ یہ سوشلسٹ انقلاب کی عالمی پارٹی ہے۔ انسانی تاریخ میں اس سے بڑا کوئی فریضہ نہیں ہو سکتا۔ ہم میں سے ہر ایک پر بہت بڑی تاریخی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔
”ہماری پارٹی مطالبہ کرتی ہے کہ آپ اپنا آپ مکمل طور پر اِسے سونپ دیں۔ ان بے زار روحوں کو خالی جگہوں میں اپنی انفرادیت کھوجنے دیں۔ ایک انقلابی کے لیے اپنا آپ مکمل طور پر پارٹی کو وقف کرنا ہی اپنے آپ کو حقیقی معنوں میں پانا ہوتا ہے۔
”جی ہاں! ہماری پارٹی آپ کو پوری طرح اپناتی ہے لیکن اس کے بدلے میں وہ ہم میں سے ہر ایک کو ایک اعلیٰ خوشی بخشتی ہے: یہ شعور دیتی ہے کہ ہم ایک بہتر مستقبل تعمیر کرنے کے لیے لڑ رہے ہیں، کہ انسانیت کے مستقبل کا انحصار ہمارے کندھوں پر ہے اور یہ کہ ہماری زندگی ضائع نہیں گئی۔“
انقلابی کمیونسٹ انٹرنیشنل بھی ہم سے ہر ایک کو یہی کچھ پیش کرتی ہے۔ یہ امید اور رجائیت دیتی ہے کہ ہم جانتے ہیں کہ ہمارے پاس جیتنے کو سارا جہاں ہے اور ہم یہ بھی درست طور پر جانتے ہیں کہ ہم نے اسے جیتنا کیسے ہے۔ تاہم، جب ہم بے انتہا جوش و جذبہ لے کر اس کانفرنس سے اپنے اپنے ممالک کو واپس لوٹیں گے تو ہمیں اپنے کام کی سنجیدگی کا بھی بھرپور اور مکمل احساس ہو گا۔
ایلن ووڈز نے اختتامی کلمات کے دوران کہا:
”ہم آپ کو کسی آسان زندگی کی پیشکش نہیں کر رہے۔ بلکہ ایک سخت جدوجہد والی زندگی کی دعوت دے رہے ہیں۔“
اس نے سپارٹیکس، جسے مارکس نے ایک دفعہ قدیم تاریخ کا عمدہ ترین نمائندہ کہا تھا، کی مثال دیتے ہوئے بات کو آگے بڑھایا۔ اس شاندار انسان نے غلاموں کی ایک بہت بڑی فوج کو منظم کیا اور سلطنت روم کی بہت بڑی طاقت کے سامنے جھکنے سے انکار کیا اور اس کے خلاف کئی فتوحات بھی حاصل کیں۔ اس امر کی بھونڈی توضیحات پیش کرنے کے لیے کہ غلام کیسے اس دور کی طاقتور فوج کو شکست دے سکتے تھے، رومن فوج اور غلام مالکوں نے جعلی ہیروز بنا کر پیش کیے اور کئی طرح کے جھوٹ گھڑے جیسا کہ سپارٹیکس بنیادی طور پر غلاموں میں سے نہیں تھا بلکہ تھریشین شاہی خاندان میں پیدا ہوا تھا اور اس کی بیوی جادوگرنی تھی، وغیرہ۔
ایلن ووڈز نے سٹینلے کبرک کی 1960ء کی دہائی میں سپارٹیکس پر بنائی گئی ایک شاندار فلم کا حوالہ دیا جس کے ایک سین میں فلم کا ہیرو سپارٹیکس ایک لڑائی جیتنے کے بعد اپنی بیوی ورینیا سے گفتگو کر رہا ہوتا ہے۔
ورینیا سپارٹیکس سے پوچھتی ہے کہ وہ اپنی جیت کا جشن کیوں نہیں منا رہا، تو وہ جواب دیتا ہے کہ وہ پڑھنا لکھنا نہیں جانتا اور اس چیز کو اپنی غلامی کی علامت سمجھتا ہے اور وہ اپنی بیوی سے کہتا ہے کہ وہ اسے پڑھنا لکھنا سیکھائے۔ ایک انقلاب یہی کچھ کرتا ہے: وہ ہر ایک کے دل میں صحیح معنوں میں انسان کے لائق زندگی جینے کی تڑپ اور خواہش کو اجاگر کرتا ہے۔
ایلن ووڈز نے گفتگو کے دوران ایک ایسے شخص کے ساتھ ہونے والی گفتگو کو یاد کیا جس نے اپنی زندگی میں اس طرح کے واقعات کا خود مشاہدہ کیا تھا۔ ماسکو سٹیٹ یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے کے دوران ایلن ووڈز کی ملاقات ایک معمر خاتون سے ہوئی جس نے اکتوبر 1917ء کے انقلاب کا مشاہدہ کیا تھا اور جو بعد میں سٹالن کے دور میں سترہ سال جبری کیمپوں میں بھی قید رہی۔ ایلن ووڈز نے وضاحت کی کہ میں نے جب اس سے اکتوبر 1917ء کے واقعات کے بارے میں پوچھا تو درد اور تکلیف کے وہ تمام تر سال اسے فوراً بھول گئے اور اس نے کہا:
”آپ یہ سوچ بھی نہیں سکتے کہ وہ کیسا خوش کن تجربہ تھا۔ یہ ایک طرح سے روح کو جگا دینے والا عمل تھا۔“ پھر اچانک اس کے چہرے پر اداسی کے تاثرات آئے اور اس نے کہا، ”آج ویسا کچھ نہیں۔“
ایک سو سال قبل جو کچھ بالشویکوں نے شروع کیا تھا ہمیں آج اسے منطقی انجام تک پہنچانے کی ضرورت ہے۔ ہمیں سٹالنزم کے جرائم سے توڑی جانے والی تاریخ کی رسی کو دوبارہ گرہ لگانے کی ضرورت ہے اور ایک ایسی انقلابی کمیونسٹ انٹرنیشنل بنانے کی ضرورت ہے جو دنیا بھر کے محنت کشوں کی آخری فتح تک راہنمائی کر سکے۔
انقلابی کمیونسٹ پارٹی کا قیام عمل میں آ چکا ہے، لیکن ابھی یہ اس کام کی ابتداء ہے! ہمیں آگے بڑھنا ہو گا اور سوشلسٹ انقلاب کی عالمی پارٹی کو تعمیر کرنا ہو گا۔ کرہ ارض پر آج اس سے بڑھ کر دوسرا اور کوئی مقصد نہیں ہے، تو اگر آپ اس لڑائی میں ابھی تک ہمارے ساتھ شامل نہیں ہوئے ہیں تو اب ہمارے ساتھ شامل ہوں!
اس ہفتے تقریباً 20 موضوعات پر بات ہوئی، جس میں پوری دنیا سے RCI کے تمام نمایاں کامریڈز ایک جگہ پر جمع ہوئے۔ ان موضوعات کی ویڈیوز، جو تمام کی تمام آن لائن میسر ہیں، انقلابی نظریات افکار کا بیش قیمت خزانہ ہیں۔ آپ اس ہفتے کے پہلے چند دنوں میں ہونے والی بحث و مباحث کی ویڈیوز یہاں سے حاصل کر سکتے ہیں اور جمعرات اور جمعے کے موضوعات کی ویڈیوز ذیل میں دی گئی ہیں۔
جبر کے خلاف جدوجہد
بالشویک پارٹی اقتدار میں
کمیونسٹ کس طرح عوام کو جیت سکتے ہیں؟
ہمیں تاریخ کے نظریے کی کیوں ضرورت ہے؟
’دائیں بازو پاپولزم‘ کی وجہ کیا ہے اور ہم اس کا مقابلہ کیسے کریں؟
عالمی انقلاب یا ایک ملک میں سوشلزم؟
جنگ اور انقلاب (لینن اسٹ طریقہ کار)
کیا کمیونزم کا مطلب افسر شاہی ہے؟