مشہور روسی بائیں بازو کے دانشور اورعالم بورِس کاگرلتسکی کو 25 جولائی 2023ء کو روسی سیکورٹی سروسز FSB نے ”دہشت گردی کی حمایت“ کے جرم میں گرفتار کیا۔ اسے سکتفکر (Syktyvkar)، کومی رپبلک (Komi Republic) کے دالحکومت میں منتقل کر دیا گیا، جہاں عدالت نے اس کی عارضی گرفتاری کا حکم جاری کیا۔ اسے 24 ستمبر تک وہاں حراست میں رکھا جا سکتا ہے۔
[Source]
کاگرلتسکی دائیں بازو کا ایک جانا مانا سرگرم رکن ہے، جو سٹالن کے دورِ حکومت میں بھی اپنے سوشلسٹ نظریات کی وجہ سے جیل کاٹ چکا ہے، یلتسن (Yeltsin) کی سرمایہ دارانہ حکومت میں بھی حراست میں رہا اور اب پیوٹن نے اسے گرفتار کر لیا ہے۔
2014ء میں اس نے کیف (Kyiv) میں میدان (Maidan) حکومت پر تنقید کی تھی اور ڈونباس کے خلاف اس کی ”انسدادِ دہشتگردی کی اپوزیشن“ (Anti Terrorist Opposition) کی مخالفت کی تھی۔ گزشتہ برس، اس نے روس کے یوکرین پر حملے کے خلاف واضح انٹرنیشنل پوزیشن رکھی تھی جس کے نتیجے میں حکومت کی جانب سے اسے باقاعدہ طور پر ”غیر ملکی ایجنٹ“ قرار دے دیا گیا تھا۔
پریگوزھن (Prigozhin) کے خلاف بغاوت کے بعد پیوٹن نے گرفتاریوں کی ایک لہر کا آغاز کر دیا ہے، جن میں فوجی افسران، دائیں بازو کے بادشاہت کے ناقدین اور اب بائیں بازو کے ناقدین بھی شامل ہیں۔ وہ اس بات کو یقینی بنانا چاہتا ہے کہ اس کے مخالفین کسی بھی بات پر اس کے خلاف اکٹھے نہ ہو سکیں۔
کاگرلتسکی کی گرفتاری پیوٹن کی رجعت پرست حکومت کی مخالف کسی بھی بائیں بازو یا کمیونسٹ قوتوں کے لیے ایک دھمکی اور چتاؤنی ہے۔ کوئی بھی اس (کاگرلتسکی) پر ریاستی جبر کی مخالفت میں سیاسی بنیاد پر پیوٹن کی حمایت نہیں کر سکتا۔ بطور کامریڈ یکجہتی کا یہی بنیادی فریضہ ہے۔
عالمی مارکسی رجحان کاگرلتسکی کے ساتھ اپنی عالمی یکجہتی کا اظہار کرتی ہے اور اس کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتی ہے۔ ہم دنیا بھر میں تمام کمیونسٹ، بائیں بازو اور محنت کش طبقے کی تنظیموں کو کاگرلتسکی کی آزادی کے لیے تحریک چلانے کی اپیل کرتے ہیں۔
لندن، 27 جولائی، 2023ء