دنیا بھر کی بدلتی صورتحال اور سیاسی و معاشی بدامنی کے ماحول میں عالمی مارکسی رجحان (آئی ایم ٹی) کی کامیاب عالمی کانگریس 2023ء ایک شاندار اور پرامید موڑ ثابت ہوئی۔ کرونا وبا سے اپنی قوتوں کو دُگنا کرنے کے بعد یہ کانگریس نوجوانوں کے لڑاکا جذبوں اور عزم سے بھرپور تھی۔ کانگریس میں 40 سے زیادہ ممالک سے 400 سے زائد کامریڈز موجود تھے جنہوں نے انقلابی مقصد کے لیے 6 لاکھ 30 ہزار یوروز جمع کیے اور فاتحانہ اعلان کیا کہ ’کمیونسٹ آچکے ہیں!‘۔
[Source]
انگریزی میں پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں
پاکستان سے 200 کامریڈز اور الپس پہاڑ کے اوپر سوئس کامریڈز کی واچ پارٹی سمیت ٹورنٹو سے لندن تک پوری دنیا میں مزید ہزاروں ساتھیوں نے اس پروگرام میں آن لائن شرکت کی۔
سرمایہ داری کے تاریخی بحران میں اٹلی میں کانگریس 7 سے 12 اگست کو منعقد ہوئی۔ محنت کشوں اور نوجوانوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کمیونزم میں دلچسپی لے رہی ہے اور کانگریس ان پرتوں تک پہنچنے اور ایک ایسی انقلابی تنظیم قائم کرنے کے لیے پُر عزم تھی جو محنت کش طبقے کو مستقبل کی جنگ جیتنے اور اس بوسیدہ نظام کو اکھاڑ پھینکنے کے لئے درکار ہے۔
بہت سے مندوبین اور حاضرین کو کانگریس تک پہنچنے کے لیے بہت زیادہ مشکلات سے گزرنا پڑا۔ پاکستان سے پیرو تک کامریڈز کو طویل سفر اور نسل پرستانہ ویزا ضوابط کا سامنا کرنا پڑا۔ موریطانیہ سے تعلق رکھنے والے ایک کامریڈ نے کئی ممالک کے ذریعے تین دن کا طویل سفر طے کیا۔ ایک پاکستانی کامریڈ نے اٹلی تک پہنچنے کے لیے 56 گھنٹے کا سفر کیا (ان کے ویزا میں مسلسل تاخیر ہو رہی تھی) اور جب وہ کانگریس کے پانچویں دن پہنچے تو ساتھیوں نے ان کا گرم جوشی سے استقبال کیا۔ ہمیں اس قسم کی ہمت اور جزبے کی ضرورت ہے!
بحران زدہ دنیا
کانگریس کا آغاز روسی انقلابی لیون ٹراٹسکی کے نواسے ایسٹیبن وولکوف کو خراج عقیدت پیش کرنے سے کیا گیا، جن کا اس سال کے شروع میں انتقال ہوا ہے۔ ساتھیوں نے ایسٹیبن کی ٹراٹسکی، بالشویزم اور روسی انقلاب کے حقیقی روایات کی غیر متزلزل دفاع میں گزاری گئی زندگی کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی۔
وولکوف ہماری نسل اور 1917ء کے روسی انقلاب سے دوسر ی جنگ عظیم کے درمیان میں انقلاب اوررد انقلاب کی جدوجہد کے دور کی نسل کے درمیان آخری رابطوں میں سے ایک تھے۔ ان کی طرح ہم بھی انقلابی ہلچل کے ایک نئے، عالمی دور کی دہلیز پر کھڑے ہیں۔
کانگریس کے پہلے سیشن میں عالمی انقلاب کے تناظر پر marxist.com کے چیف ایڈیٹر ایلن ووڈز نے بحث کی۔ انہوں نے عالمی مارکسی رجحان کے تناظر کا ملاح کے نقشے اور پرکارسے موازنہ کرتے ہوئے اپنے اردگرد کی دنیا میں طبقاتی جدوجہد کے ٹھوس عمل کو سمجھنے کی اہمیت کی وضاحت کی۔
اپنی گفتگو کا آغاز کرتے ہوئے ایلن نے کہا کہ ”سرمایہ داری کا گہرا بحران ایک نابینا فرد کے لیے بھی واضح ہو چکا ہے“۔ عالمی قرضہ تقریباً 300 ٹریلین ڈالر تک پہنچ گیا ہے جو کہ عالمی جی ڈی پی کا 350 فیصد ہے۔ ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا۔
عالمگیریت (گلوبلائزیشن) کے ایک طویل عرصے کے بعد اب یہ عمل اپنے الٹ میں تبدیل ہو گیا ہے اور عالمی معیشت بلاکس میں بٹ رہی ہے۔ تحفظ پسندی اور سامراجی آپسی لڑائیاں عروج پر ہیں جو فوجی تنازعات اور تجارتی جنگوں کی بنیاد بن رہی ہیں۔
اس وقت یوکرین میں جاری جنگ کو ڈیڑھ سال ہونے کو ہے۔ سست جواب کارروائی نے کیف (یوکرین) حکومت کو بہت بے چین اور مایوس کر دیا ہے۔ اس کے مغربی سامراجی حامیوں کی طرف سے دیے گئے توپ خانے کے گولے، گاڑیوں اور گولہ بارود کے تمام ذخیرے تیزی سے ختم ہو رہے ہیں۔
سامراجی طاقتوں کی اس پراکسی جنگ میں ہرجگہ کمیونسٹوں کا نعرہ وہی ہے جو کارل لیبنیخت (Karl Liebknecht) کا تھا، ”پہلا دشمن گھر پر ہے“۔ کمیونسٹوں کا کام سب سے پہلے اپنے ملک کے سرمایہ دار طبقے سے لڑنا ہے۔ اور یہ کام روس میں انتہائی مشکل ہے۔ جہاں کامریڈز کو جبر، معاشی مشکلات، حکومت کے پروپیگنڈے اور نسل پرست کمیونسٹ پارٹی کی قیادت کی طرف سے پھیلائی گئی کنفیوژن کا مقابلہ کرنا پڑتا ہے۔
اور ان سب مشکلات کے باوجود، آئی ایم ٹی کے روسی سیکشن کے کامریڈز بہادری سے اپنے اصولوں پر ڈٹے رہے۔ ڈگمگائے بغیر انہوں نے حقیقی عالمی انقلابی رجحان کی تعمیر کا کام جاری رکھا ہے۔ انتہائی فخر اور یکجہتی کے احساس کے ساتھ تمام مندوبین، حاضرین اور آن لائن حاضرین نے ہمارے روسی وفد کی باتوں اور موقف کو سنا۔
عالمی مارکسی رجحان نے ہر جگہ اصولی عالمی موقف اختیار کیا۔ اور جنگ شروع ہونے کے چند گھنٹوں کے اندرہی ہم نے اپنا تجزیہ اور عالمی موقف واضح کرتے ہوئے ایک بیان شائع کیا۔ اصلاح پسند اور فرقہ پرست کل ہی لکھے گئے الفاظ پر شرمندہ ہونے پر مجبور ہیں۔ لیکن ایک سال گزرنے کے بعد بھی ہم اپنے بیان کے ایک لفظ کو تبدیل کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کرتے، جسے عالمی کانگریس نے متفقہ ووٹ سے منظور کیا۔
جنگ دنیا کو متنازعہ بلاکس میں تقسیم کرنے کے عمل کو تیز کر رہی ہے۔ امریکی سامراج کا زوال دنیا کے ان حصوں میں واشنگٹن کی طاقت پر چیلنجز کا باعث بن رہا ہے جن پر اس کا کئی دہائیوں سے غلبہ ہے جیسے مشرق وسطیٰ، مغربی افریقہ اور دیگر ممالک۔
بدلے میں جنگ عالمی معیشت کو زوال کی طرف لے جا رہی ہے۔ اب چینی معیشت جس نے 2008ء کے بحران کے بعد عالمی معیشت کو سہارا دیا تھا، سست پڑ رہی ہے اور قرضوں میں ڈوبی ہوئی ہے۔ اس سے پوری دنیا کی معیشت کے لیے تباہ کن نتائج مرتب ہوں گے۔
ایلن نے وضاحت کی، دنیا میں ایک بھی حکومت ایسی نہیں ہے جو ماضی جیسے استحکام کا دعویٰ کر سکے۔ امریکہ اور برطانیہ جیسے روایتی طور پر مستحکم ممالک میں بھی ہم سماجی بے چینی، احتجاجوں اور ہڑتالوں کی لہریں پھوٹتے دیکھ رہے ہیں۔ جرمنی میں پچھلی دہائی میں اقتدار میں رہنے والی تمام پارٹیاں زوال پذیر ہیں، اور یہ حال ہی میں حکومت کے 30 بلین یورو کی کٹوتیوں کے اعلان سے پہلے تھا۔
یہ مستقبل کا تناظر نہیں ہے بلکہ طبقاتی جدوجہد اب ایک کے بعد دوسرے ملک میں ایک حقیقت ہے۔ عوام کا شعور تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے، اور ان حالات میں 24 گھنٹوں کے اندر مکمل طور پر تبدیل ہو سکتا ہے۔
یہ بحث پوری کانگریس کی توجہ کا مرکز بنی۔ ہم انقلابات اور رد انقلابات کے دور میں جی رہے ہیں جہاں عوام کا شعور تیزی سے بدل رہا ہے۔ ایسے حالات ایک عالمی کمیونسٹ تنظیم کی تعمیر کی مشترکہ جدوجہد کے لیے مثالی ہیں، اور صرف عالمی مارکسی رجحان کے پاس ایسا کرنے کے ذرائع ہیں!
بالشویک تنظیم کی تعمیر
ہمارا نظریہ، تناظر اور تجزیہ ہمارے اہم ہتھیار ہیں، اور مارکسی تنظیم کے طور پر ہمارے وجود کا واحد جواز ہیں۔ لیکن تنظیم کے بغیر نظریہ بلیڈ کے بغیر چھری کی طرح ہے۔ اس طرح کی تنظیم بنانے کے لیے درکار طریقوں پر دوسرا سیشن ”بالشویک تنظیم کی تعمیر“ کے عنوان پر ہوا جس کی قیادت جارج مارٹن نے کی۔
جارج نے وضاحت کی کہ جہاں ایک لحاظ سے آئی ایم ٹی ایک پرانی تنظیم ہے جو مارکس، اینگلز اور پہلی انٹرنیشنل کے حقیقی مارکسزم کی تمام روایات اور تجربات رکھتی ہے۔لیکن ایک اور لحاظ سے آئی ایم ٹی نئی تنظیم بھی ہے کیونکہ 2020ء سے اس کی تعداد تقریباً دگنی ہوئی ہے۔ بہت سے گروپ جو مستقبل کے طاقتور سیکشن کی بنیاد ڈال رہے ہیں 2018ء میں موجود نہیں تھے۔ آئی ایم ٹی کے زیادہ تر ممبران نوجوان ہیں۔
یہ سیشن خصوصی طور پر نوجوانوں کی اس پرت کو کمیونسٹوں کے جمہوری مرکزیت کے طریقوں میں تربیت اور تعلیم دینے کے بارے میں تھا، تاکہ ایک منظم، لڑاکا بالشویک تنظیم تشکیل کی جا سکے۔
ایسی تنظیم کے لیے جدوجہد میں، ہمیں نام نہاد ’انقلابی‘ رجحانات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو مزدور اور طلبہ تحریکوں کو متاثر کرتے ہیں۔ ان میں سے ایک انتہائی خطرناک اور تقسیم کرنے والا نظریہ ’شناخت کی سیاست‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔
جیریمی کوربن کے ’یہود مخالف‘ ہونے کے بہتانوں سے لے کر دینا بولارٹے کے ’ہم جنس پرست حامی‘ بیانات تک، جس نے خود کو دائیں بازو کی بغاوت کے ذریعے پیرو کا صدر بنایا اور اب خود کو ’ترقی پسند‘ پیش کرنے کی کوشش کر رہی ہے، محنت کش طبقے کے دشمن شناخت کی سیاست کو کنفیوژن اور تقسیم کے بیج بونے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
بائیں بازو کے کچھ لوگ، خاص طور پر پیٹی بورژوا طلبہ یہ سمجھتے ہیں کہ یہ مارکسسٹوں کا کام ہے کہ وہ ظلوم اور پسماندہ لوگوں کے لیے سرمایہ داری کے مسائل سے دور ایک ’محفوظ جگہ‘ پیدا کریں۔ لیکن یہ آئی ایم ٹی کا کام نہیں ہے۔ ہم کوئی سپورٹ گروپ نہیں بنا رہے، نہ ہی کوئی سوشل کلب، اور نہ ہی کوئی دانشوروں کا حلقہ۔ ہم عالمی سطح پر کمیونزم کی لڑائی میں متحد ہیں اور ہمیں جس چیز کی ضرورت ہے وہ لڑاکا نوجوان ہیں۔
جیسا کہ برطانیہ سے ایڈم بوتھ نے کہا: ”ہم کمزور نہیں ہیں، ہم بالشویک ہیں۔ ہم اپنے ماحول کو بدل سکتے ہیں۔۔۔ہمیں تھیریپی یا تنازعات کے حل میں تربیت یافتہ لوگوں کی ضرورت نہیں ہے، ہمیں بالشویزم اور مارکسزم میں تربیت یافتہ لوگوں کی ضرورت ہے۔“
رومن ریپبلک میں طبقاتی جدوجہد
ایک خاص اور دلچسپ سیشن ایسے موضوع پر تھا جس کے بارے میں کچھ لوگ سوچ سکتے ہیں کہ انقلابیوں کی کانگریس کے لیے غیر موزوں ہے: ایلن ووڈز کی ’رومن ریپبلک میں طبقاتی جدوجہد‘ کتاب کی رونمائی، جسے حال ہی میں ویل ریڈ بکس نے شائع کیا ہے۔
یہ دلچسپ کتاب مارکسی نقطہ نظر سے رومن ریپبلک کی پہلی مکمل تاریخ کی نمائندگی کرتی ہے۔ لیکن مارکس وادیوں کو دو ہزار سال سے زیادہ پرانے واقعات کا تجزیہ کیوں کرنا چاہیئے؟
لاطینی کسانوں کے ایک جنگجو گروہ سے لے کر پیونک جنگوں اور غلامی کے عروج، جمہوریہ کے آخری زوال اور سلطنت کے عروج تک، رومن معاشرے کی تاریخ طبقاتی جدوجہد سے بھرپور ہے جس میں ناصرف کئی متعقلہ اسباق ہیں بلکہ یہ زبردست حوصلہ افزائی کا ذریعہ بھی ہیں۔
ان عظیم شخصیات میں سے، ایلن نے گراچی برادران کی تاریخی اہمیت کی وضاحت کی جن کا تعلق حکمران اشرافیہ سے تھا لیکن وہ مظلوم پلیبیئن عوام کے نمائندے بنے۔
اور بلاشبہ سپارٹکس، جس کا نام قدیم دنیا کے عظیم ترین انقلابی نمائندوں اور اس کے بہترین جرنیلوں میں سے ایک کے طور پرآج تک جانا جاتا ہے، جس نے انتہائی مظلوم غلاموں کو منظم کیا اور انہیں ایک ایسی جنگی قوت میں تبدیل کیا جوروم کے سامنے ڈٹی رہی۔
موجودہ دور قدیم روم کے ساتھ بہت مماثلت رکھتا ہے، اور ماضی کے اسباق کا مطالعہ کرکے ہم اپنے آپ کو مستقبل کی جدوجہد کے لیے تیار کر سکتے ہیں۔ آپ رومن ریپبلک میں طبقاتی جدوجہد کی اپنی کاپی یہاں سے حاصل کرسکتے ہیں!
کیٹالونیا کی سوشلسٹ تحریک
کانگریس کے آخری دن سے پہلے شام کو، سینکڑوں کامریڈز، مندوبین اور دنیا بھر سے آنے والے حاضرین نے کیٹالونیا میں سوشلسٹ تحریک کے دو ساتھیوں کے ساتھ ایک کمیشن کے لیے مرکزی ہال کو بھر دیا۔
کامریڈ نے تنظیم کی ابتداء، تناظر، اور اپنی کمیونزم کی جدوجہد کی وضاحت کی۔ سوشلسٹ تحریک کی ترقی انتہائی دلچسپ ہے اور اس بات کی علامت ہے کہ نوجوانوں کی ایک بڑی پرت اصلاح پسندی اور طبقاتی مفاہمت سے راستے الگ کر رہی ہے۔ اس کے بجائے کامریڈز نے کمیونسٹ نظریات کی بنیاد پر واضح موقف اختیار کیا ہے۔
کمیشن تمام کامریڈز کے لیے انتہائی دلچسپ تھا اور اس نے نتیجہ خیز اور دوستانہ خیالات کے تبادلے کی اجازت دی۔
کیا آپ کمیونسٹ ہیں؟ تو پھر منظم ہوں!
کانگریس کا آخری سیشن دنیا بھر میں آئی ایم ٹی کی بڑھوتری کے موضوع پر تھا۔ یہ سیشن آئی ایم ٹی کی جانب سے شروع کی گئی نئی مہم ”کیا آپ کمیونسٹ ہیں؟ تو پھر منظم ہوں!“ پر تھا۔
اس نعرے کا مقصد دنیا کے کئی ممالک میں لاکھوں محنت کشوں اور نوجوانوں کے رجحان کی نمائندگی کرنا ہے، جو اب کمیونزم کو موجودہ بحران سے نکلنے کا واحد راستہ سمجھتے ہیں۔
ہمارے دشمن بھی اس کا نوٹس لے رہے ہیں۔ کامریڈز نے فریزر انسٹیٹیوٹ کی حالیہ رپورٹ کا حوالہ دیا، جس کے مطابق برطانیہ، امریکہ اور کینیڈا جیسے ممالک میں نوجوانوں میں کمیونزم کی حمایت 20 سے 30 فیصد کے درمیان ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ان ممالک میں لاکھوں نوجوان ورکرز موجود ہیں جو کمیونسٹ تنظیم کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔
کمیونسٹ نوجوانوں کے لیے آئی ایم ٹی کی دلیرانہ اپیل کی کامیابی بہت سے ممالک میں تنظیم کی تیز رفتاربڑھوتری میں دکھائی دیتی ہے۔ سوشلسٹ اپیل (آئی ایم ٹی کا برطانوی سیکشن) کے سال کے شروع میں 800 ممبران اب بڑھ کر 900 سے زیادہ ہو گئے ہیں اور یہ اس سال کے آخر میں 1000 ممبران کے اہم سنگ میل تک پہنچنے کے راستے پر گامزن ہے، جس سے برطانیہ میں کمیونسٹ نظریات کی مظبوط بنیادیں بنانے میں کامیابی ملے گی۔
بہت سے دوسرے سیکشن بھی اگلے دو سالوں میں اسی تعداد تک پہنچنے کا ارادہ رکھتے ہیں، اور 8 سیکشن پچھلی کانگریس کے بعد سے 100 ممبران کی تعداد کو عبور کر چکے ہیں۔
کینیڈا میں مہم کے آغاز کے صرف ایک ہفتے میں تقریباً 150 لوگوں نے آئی ایم ٹی میں شامل ہونے کے ارادے کا اظہار کیا۔ کامریڈز نے برازیل، سوئٹزرلینڈ اور سویڈن جیسے ممالک میں اسی طرح کے متاثر کن تجربات سے آگاہ کیا۔
جیسا کہ marxist.com کے ایڈیٹر حامد نے کہا: ”میدان کھلا ہے اور ہم اپنی تاریخ کا ایک نیا مرحلہ شروع کر رہے ہیں۔“
متاثر کن کامیابیاں
آئی ایم ٹی کی ترقی نے عالمی سطح پر تمام محاذوں پر اہم اقدامات کی بنیاد رکھی ہے۔
دنیا بھر میں آئی ایم ٹی کے سیکشن بڑی عوامی تقریبات کا اہتمام کر رہے ہیں، جیسے کہ برطانیہ میں ریوولوشن فیسٹیول، کینیڈا میں مونٹریال ونٹر سکول، آسٹریا میں فنگسٹ سیمینار، پاکستان میں مارکسسٹ ونٹر اور سمر سکول، سوئٹزرلینڈ میں فرانکوفون سکول، اور دیگر۔
ویل ریڈ بکس (آئی ایم ٹی کا اشاعتی گھر) نے حالیہ برسوں میں بڑی پیشرفت کی ہے۔ اس سال (اب تک)، ویل ریڈ بکس نے 8200 کتابیں فروخت کی ہیں جو کہ پورے 2019ء میں فروخت ہونے والی 5800 سے آگے ایک اہم قدم ہے۔ اس کے علاوہ، آئی ایم ٹی کا سہ ماہر نظریاتی رسالہ، ان ڈیفنس آف مارکسزم (امریکہ سوشلسٹا میگزین) اب عالمی سطح پر 30 ممالک میں تقسیم کیا جا رہا ہے۔
2024ء میں آئی ایم ٹی عظیم روسی انقلابی، لینن کی 100 ویں برسی پر ’لینن کے سال‘ کا آغاز کرے گی۔ یہ مہم بورژوا اور سٹالنسٹوں کے بہتانوں کے خلاف، جو طبقاتی جدوجہد کے سب سے بڑے مارکسسٹ کے اعمال کو مسخ کرنے کی کوشش کرتے ہیں، لینن کی زندگی اور نظریات کا دفاع کرنے کے لیے ہو گی۔
سال کا آغاز راب سیول کی کتاب لینن کی سیاسی سوانح عمری کے ساتھ کیا جائے گا، جو انقلابیوں کے لیے لینن کے نظریات اور سوشلزم کے لیے اس کی زندگی بھر کی جدوجہد کو جاننے کا ایک انمول ذریعہ ہوگی۔
عزم اور قربانی
کانگریس کے متاثر کن پہلوؤں میں سے ایک انٹرنیشل کے کام کو بڑھانے کے لیے تمام ساتھیوں کی مالی قربانی تھی۔ 2018ء میں آئی ایم ٹی نے پانچ سالوں میں 5 لاکھ یورو اکٹھا کرنے کا ہدف لیا تھا۔ اس سال فنڈ اکٹھا کرنے کے پانچ سال کے بعد، یہ اعلان کیا گیا کہ ہم نے 2.1 ملین یورو سے زیادہ جمع کیے ہیں جو کہ ابتدائی ہدف سے چار گنا زیادہ ہے!
کانگریس میں کلکشن کے دوران 6 لاکھ 30 ہزار یورو اکٹھے کیے گئے، اور اس سال کے 4 لاکھ 50 ہزار یورو کے بلند ہدف کو توڑ دیا۔ بے انتہا افراط زر جو کہ اس وقت عالمی معیشت پر حاوی ہے اور بہت سے ممالک میں تیزی سے بڑھتی مہنگائی کو مدنظر رکھتے ہوئے، اس سال کی کلکشن اور بھی زیادہ متاثر کن ہے۔
سوئٹزرلینڈ، کینیڈا اور امریکہ جیسے ترقی یافتہ سرمایہ دارانہ ممالک سے کامریڈوں نے بڑے ہدیے دیئے لیکن سرمایہ دارانہ بحران کا شکار ممالک میں رہنے والے کامریڈز کی شراکتیں زیادہ متاثر کن ہیں اور ان کی ایک طاقتور سیاسی اہمیت ہے۔
وینزویلا سے سری لنکا تک کے ممالک میں آئی ایم ٹی کے سیکشنز اور گروپس نے ناقابل یقین قربانیاں دی ہیں جو آنے والے تاریخی کاموں کے لیے تمام ساتھیوں کے عزم کی عکاسی کرتی ہیں۔
اب تک کی کامیاب ترین عالمی کانگریس!
کانگریس کے اختتام میں حامد نے آئی ایم ٹی کے مقصد اور اہداف پر پُرجوش بیان دیا:
”ہر ملک میں آپ کو انقلاب کی طرف بڑھتا فیصلہ کن عمل نظر آتا ہے۔۔۔ہم یہاں ایک خاص مقصد کے لیے ہیں، ایک انقلابی تنظیم بنانے کا عظیم مقصد۔“
تمام ساتھیوں پر یہ بات واضح تھی کہ یہ دور تنظیم کے لیے ایک اہم موڑ ثابت ہو گا، جو کام کو مزید بلندیوں تک لے جائے گا۔ آئی ایم ٹی پہلے سے کہیں زیادہ مضبوطی اور تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
لینن کا حوالہ دیتے ہوئے، حامد نے کانگریس کو یاد دلایا کہ ”مارکسزم طاقتور ہے کیونکہ یہ سچ ہے“۔ حقیقی مارکسزم کے نظریات میں ہماری پختہ سمجھ کے براہ راست نتیجے کے طور پر آئی ایم ٹی ترقی کے اس نئے مرحلے میں داخل ہونے میں کامیاب ہوئی ہے۔
ایک تنظیم ان نظریات کی براہ راست پیداوار ہے جس پر اس کی بنیاد رکھی گئی ہو۔ اس سال کی عالمی کانگریس کے اختتام پر، کامریڈز دنیا بھر میں آئی ایم ٹی کی صلاحیت کو اُجاگر کرنے کے لیے پہلے سے زیادہ پرعزم تھے۔
جیسا کہ حامد نے کہا، آئی ایم ٹی کے تمام کامریڈ ”اس کانگریس کی توانائی کو ہمیں اگلے مرحلے تک لے جانے کے لیے استعمال کریں گے۔۔۔
”اس کانگریس میں جس کا اظہار ہوا ہے وہ کامریڈز کا یکجہتی، انقلابی عزم اور قربانی کا جذبہ ہے۔ یہی ہمیں ہماری ناقابل تسخیر طاقت اور تمام رکاوٹوں کو عبور کرنے کی صلاحیت فراہم کرتا ہے۔“